پانچ دن

پنڈت جواہر لال نہرو 14 نومبر 1889  کو الہٰ آباد میں پیدا ہوئے ۔ انھوں نے انگلینڈ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔ ہندستان کی سیاست میں انھیں مہاتما گاندھی کے بعد سب سے اونچا مقام ملا ۔ 1947 میں ہندستان آزاد ہوا تو وہ ملک کے وزیر اعظم بنائے گئے   اور اپنی عمر کے آخری لمحہ تک وزیر اعظم رہے۔ ملکی اور عالمی سیاست میں انھیں غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی ۔

 اپنی عمر کے آخری حصے میں وزیر اعظم کی حیثیت سے انھوں نے ایک پریس کانفرنس کی۔ یہ پریس کا نفرنس 22 مئی 1964  کو نئی دہلی میں ہوئی۔ اس پر ہجوم پریس کانفرنس میں جو کارروائی ہوئی اس کا ایک جزء یہ تھا :

The last question however, was, as Nehru himself put it, a leading one. Referring to a recent television interview in which Nehru had said that he was not grooming his daughter as his successor, a correspondent asked whether it was not preferable that he settle the question in his lifetime. Reclining in his chair, a smiling Jawaharlal Nehru replied, 'My life is not going to end so soon’. There were more than 300 journalists present. They thumped their desks and cheered. Jawaharlal went off to Dehra Dun for his last holiday after that press conference.

M.J. Akbar, Nehru: The Making of India, 1988, p. 581

پریس کانفرنس کا آخری سوال ، جیسا کہ خود نہرو نے کہا ، سب سے اہم تھا۔ ایک حالیہ ٹیلی وژن انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں نہرو نے کہا تھا کہ وہ اپنی لڑکی (اندرا گاندھی )کو اپنے جانشین کی حیثیت سے تیار نہیں کر رہے ہیں ، ایک اخبار نویس نے پوچھا کہ کیا یہ بہتر نہ ہو گا کہ وہ اس سوال کو اپنی زندگی ہی میں طے کر دیں ۔ اپنی کرسی پر ٹیک لگا کر، ایک مسکراتے ہوئے جواہر لال نہرو نے جواب دیا : میری زندگی اتنی جلد ختم ہونے والی نہیں ۔ اس موقع پر 300  سے زیادہ صحافی انھوں نے اپنی میز پر گھونسا مارا اور بہت خوش ہوئے ۔ جواہر لال اس پر یس کا نفرنس کے بعد اپنی آخری چھٹی منانے کے لیے دہرہ دون روانہ ہو گئے   (صفحہ 581)

اس واقعہ کے صرف پانچویں دن 27  مئی 1964  کو نئی دہلی میں جواہر لال نہرو کا انتقال  ہوگیا۔ نہرو وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ "میری زندگی جلد ختم ہونے والی نہیں" مگرعین اسی وقت قضا و قدر کا یہ فیصلہ ہو رہا تھا کہ نہرو  کی زندگی بہت جلد ختم ہونے والی ہے ۔ اورواقعات بتاتے ہیں کہ نہرو کے فیصلہ پر قضا و قدر کا فیصلہ غالب آیا ۔

 "میری زندگی جلد ختم ہونے والی نہیں " –––––– یہی موجودہ دنیا میں ہر آدمی کی نفسیات ہے ۔ ہر آدمی شعوری یا غیر شعوری طور پر اسی انداز میں سوچتا ہے ۔ ہر آدمی کا یہ حال ہے کہ اس کے اور اس کی موت کے درمیان صرف "پانچ دن" کا فاصلہ ہے۔ مگر ہر آدمی یہ سمجھتا ہے کہ میں ابھی جلد مرنے والا نہیں ہوں ۔ یہی سب سے بڑی وجہ ہے کہ آدمی جس حال میں ہے ، وہ اسی حال میں پڑارہتا ہے ، وہ اپنی غلطی کی اصلاح نہیں کرتا ۔

ایک شخص غفلت اور سرکشی کی زندگی اختیار کیے ہوئے ہے ۔ اگر وہ جانے کہ پانچ دن سے زیادہ اس کی سرکشی چلنے والی نہیں تو وہ سرکشی کو بھول کر اطاعت شعار آدمی بن جائے ۔ ایک شخص جھوٹے الفاظ بول کر لوگوں کے درمیان لیڈری کر رہا ہے ۔ اگر وہ جانے کہ پانچ دن کے بعد اس کا سارا بھرم کھل جانے والا ہے تو اس کے الفاظ کا ذخیرہ ختم ہو جائے اور وہ لیڈری کو چھوڑ کر گوشہ نشین ہو جانے کو پسند کرے ۔ ایک شخص نے دوسرے کے مال پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ اگر وہ جانے کی یہ مال اب میرے پاس صرف پانچ دن تک باقی رہنے والا ہے تو وہ مال اس کے سر پر پہاڑ جیسا بوجھ بن جائے اور وہ ایک لمحہ کا انتظار کیے بغیر اس کو اپنے سر سے اتار پھینکے۔

ہر آدمی موت کے عین کنارے کھڑا ہوا ہے ، لیکن ہر آدمی یہ سمجھتا ہے کہ وہ موت سے بہت دور ہے ۔ یہی غلط فہمی سب سے بڑا فساد ہے ، اور اس غلط فہمی سے نکلنا سب سے بڑی اصلاح۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom