نظامِ خداوندی

گلاب کی نازک شاخ پر ایک خوبصورت پھول کھلا ہوا ہے ۔ ایک شخص نے اس کو بے احتیاطی کے ساتھ توڑا۔ اس کی انگلیوں میں کانٹے لگ گئے۔ ان سے خون بہنے لگا۔ اب یہ آدمی اگر گلاب کے درخت کو یا فطرت کو الزام دے تو کیا ایسا کرنا صحیح ہوگا۔ ہر سمجھ دار آدمی جانتا ہے کہ ایسے موقع پر کانٹے کی شکایت کرنا بے معنی ٰہے۔ کیوں کہ اس دنیا کا نظام جس اصول کے تحت بنایا گیا ہے اس میں لازماً ایسا ہو گا کہ پھول کے ساتھ کانٹا بھی رہے۔ اس لیے   آدمی کو چاہیے     کہ وہ کانٹے کو ختم کرنے کی بے فائدہ کوشش نہ کرے بلکہ اپنی بے سمجھی اور نادانی کو ختم کر کے کانٹے سے بچے۔

 یہی معاملہ انسانی زندگی کا بھی ہے۔ انسانی زندگی کا نظام خدا کا بنایا ہوا ہے۔ اور خدانے اپنی مصلحت کے تحت یہاں "پھول " بھی رکھے ہیں اور "کانٹے " بھی۔ یہاں اچھے لوگ بھی ہیں۔ اور برے لوگ بھی ۔ یہاں فرشتے بھی ہیں اور شیطان بھی۔

اس نظامِ تخلیق کا تقاضا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے مخالف بنیں۔ ایک گروہ دوسرے گروہ کے خلاف سازش کرے۔ ایک شخص دوسرے شخص کے ساتھ اشتعال انگیزی کا معاملہ کرے۔ ایسی حالت میں مسئلہ کا حل کیا ہے۔ یہ حل قرآن کے لفظوں میں ، صبر اور اعراض ہے۔ یعنی آدمی انسانی کانٹوں سے بچ کر چلے ۔ اور اگر اتفاق سے کوئی انسانی کا نٹا اسے لگ جائے تو وہ صبر و برداشت کا طریقہ اختیار کرے نہ کہ ٹکراؤ اور مقابلہ آرائی کا۔

مشہور مثل ہے کہ کتّے بھونکتے رہتے ہیں اور ہاتھی چلتا رہتا ہے ۔ کتا اگر کتے پر بھونکے تو دوسرا کتا بھی بھونکنے لگے گا اور اس کو کاٹنے کے لیے   دوڑے گا ، لیکن کتا اگر ہاتھی پر بھونکے تو ہا تھی ایسانہیں کرتا کہ وہ بھی کتے کے اوپر بھونکنے لگے یا اس کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے   دوڑے ۔ایسے مواقع پر کتا کتا ثابت ہوتا ہے اور ہاتھی ہاتھی۔

دنیا میں قدرت نے دو نمونے قائم کر دیے ہیں۔ ایک نمونہ کتے کا ہے اور دوسرانمونہ ہاتھی کا۔ اب ہر آدمی کے حوصلہ کا امتحان ہے کہ وہ دونوں میں سے کس  نمونے کو اپنے لیے   پسندکرتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom