عجیب تضاد
ٹائمس آف انڈیا (سکشن 2) کے شمارہ 12 جوری 1989 میں صفحۂ اول پر ایک تصویر چھپی ہے۔ اس تصویر کو ہم عبرت کے لیے یہاں نقل کر رہے ہیں۔ اس تصویر میں جو آدمی ہاتھ باندھ کر اور ننگے پاؤں نیچے زمین پر کھڑا ہوا ہے ، وہ ہندستان کی ریاست اتر پردیش کے موجودہ چیف منسٹر مسٹر این ڈی تیواری ہیں۔ اور اوپر جو دبلا اور بوڑھا آدمی اپنا ایک پاؤں ان کے سر پر رکھے ہوئےتو ہم پرستی آدمی کوکہاں تک لے جاتی ہے
The U.P. chief minister, Mr N.D.Tiwari, being blessed by saint Deoraha Baba at Vrindaban recently. The saint blesses devotees by placing his foot on their heads. UNI
ہے ، وہ ایک ہندو مہاتما دیو راہا بابا ہیں ۔
یہ ورندا بن (اتر پردیش )کا واقعہ ہے۔ باباجی وہاں آبادی سے دور لکڑی کے ایک مچان پر رہتے ہیں۔ اور اپنے عقیدت مندوں کو آشرواد دینے کے لیے ان کے سر پر اپنا پاؤں رکھتے ہیں جس آدمی کے سر پر وہ اپنا پاؤں رکھ دیں وہ بہت خوش قسمت آدمی سمجھا جاتا ہے ۔
یہ واقعہ علامتی طور پر موجودہ ہندستان کی تصویر ہے ۔ آزادی کے بعد ہندستان کے لیڈروں نے یہ طے کیا کہ وہ ملک کو جدید اصولوں کے مطابق چلائیں گے، وہ اس کو ماڈرن ورلڈ کا ایک حصہ بنائیں گے۔ کاغذی طور پر اگرچہ یہ اعلان کر دیا گیا، مگر یہاں کے تقریباً تمام لیڈر اپنے فکر کے اعتبار سے قدیم تو ہماتی دور میں پڑے رہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ وہ بیک وقت دو سمتوں میں دوڑتے رہے ۔ ایک طرف سائنس پسندی اور دوسری طرف تو ہم پرستی ۔ دو عملی کی یہی صورت حال ہے جس سے متاثر ہو کر اقبال احمد سہیل نے کہا تھا :
آگے ہیں قدم پیچھے ہے نظر جانا ہے کہاں جاتے ہیں کدھر
مبہم ہے یہاں خود سمت ِسفر نیرنگِ زمانہ کیا کہئے
جلد ہی ملکی آزادی پر پچاس سال پورے ہو جائیں گے مگر طویل مدت اور ہر قسم کے وسائل کے باوجود ہندستان ابھی تک ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا ہونے کے قابل نہ ہو سکا۔ اس کی غالباً سب سے بڑی وجہ یہی ہے ۔ ہندستان کے لیڈر بیک وقت دو خرگوشوں کے پیچھے دوڑ رہےہیں، نتیجہ یہ ہے کہ وہ ایک کو بھی پکڑ نہیں پاتے۔