رسول کی خلاف ورزی

  قرآن کی سورہ نمبر ۲۴ کے آخر میں رسول کی اطاعت کی اہمیت بیان ہوئی ہے اور اس کودنیا اور آخرت کی سعادت کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ارشاد ہوا ہے : لاتجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضكم بعضًا قد يعلم الله الذين يتسلّلون منكم لواذاً فليحذر الذين يخالفون عن أمرہ أن تصيبهم فتنة أو يصيبهم عذاب أليم (النور: ۶۳)تم لوگ اپنے اندر رسول کے بلانے کو اس طرح کا بلانا نہ سمجھو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ اللہ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے چپکے سے چلے جاتے ہیں۔ پس جو لوگ رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں ، ان کو ڈرنا چاہیے کہ ان پر کوئی آزمائش آجائے یا ان کو دردناک عذاب پکڑلے۔

اس آیت میں " دعاءکا مطلب وہی ہے جو سورہ الانفال آیت ۲۴ ،میں دعاء کا مطلب ہے۔ یعنی پیغام۔ شاہ عبد القادر دہلوی اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں : حضرت کے بلانے سے فرض ہوتا تھاحاضر ہونا جس کام کو بلائیں۔

 اس آیت میں ایک ابدی حکم دیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے کامیابی کا طریقہ صرف ایک ہے۔ اور وہ ہے ، اپنے ہر معاملے  میں رسول کے بتائے ہوئے طریقہ کو اختیار کر نا۔ اگر انھوں نے ایسانہ کیا تو اندیشہ ہے کہ وہ دنیا میں کسی سخت مصیبت میں پھنس جائیں اور آخرت میں بھی باز پرس سے دو چار ہوں۔

رسول نے جہاں اقدام کی تلقین کی ہو وہاں کسی مصلحت کی بنا پر اقدام نہ کرنا، جہاں آپ نے صبر اوراعراض کا حکم دیا ہو وہاں بے صبری اور ٹکراؤ کا مظاہرہ کرنا، جہاں آپ نے داخلی اصلاح کی تاکید کی ہو وہاں خارجی اصلاح کے ہنگا مے کھڑے کرنا ، جہاں آپ نے سنجیدگی اور حقیقت پسندی کا طریقہ اختیار کرنے پر زور دیا ہو وہاں غیر ذمہ داری اور جذباتیت کا انداز اختیار کرنا ، یہ سب اس میں شامل ہیں۔ اس قسم کی ہر روش سے مسلمانوں کے لیے اسی خرابی کا اندیشہ ہے جس کا اوپر کی آیت میں ذکر ہوا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom