جنت کی نعمتیں

اکید ربن عبد الملک الکندی (م ۱۲ھ) دومتہ الجندل کا عیسائی حاکم تھا۔ غزوہ تبوک (۹ھ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مقام کے قریب پہونچے تو وہ آکر آپ سے ملا۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت اس نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ مگر آپ کی وفات کے بعد وہ پھر گیا۔ خلیفہ اول کے زمانے  میں حضرت خالد بن الولید نے اس سے جنگ کی جس میں وہ مارا گیا۔

 روایات میں آتا ہے کہ اکید رجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے آیا تو اس کے جسم پرنہایت شاندار لباس تھا۔ حضرت انس بن مالک کہتے ہیں :رأیت قباء أکیدر حین قدم بہ علی رسول اللہ صلى الله عليه وسلم فجعل المسلمون یلمسونہ بأیدیھم و يتعجبون منه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أتعجبون من هذا ، فوالذی نفسی بیده لمناديل سعد بن معاذ في الجنة أحسن من ھذا۔(البدایۃ والنھایۃ ۱۷/۵)

 میں نے اکیدر کی قبا اس وقت دیکھی ہے جب کہ وہ اس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ مسلمان اس کی قباء کو اپنے ہاتھ سے چھونے لگے اور اس پر تعجب کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کیا تم لوگ اس پر تعجب کر رہے ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، بلاشبہ جنت میں سعد بن معاذکے رومال اس سے بھی زیادہ اچھے ہیں۔

 جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ابدی ہے اسی طرح آپ کا یہ کلام بھی ابدی ہے۔ آپ کا یہ قول صرف پہلی صدی ہجری کے ایک خوش پوش انسان کے بارے میں نہیں ہے بلکہ قیامت تک کی ان تمام دنیوی چیزوں کے بارےمیں ہے جن کی ظاہری رونق پر لوگ تعجب کریں اور جن کو دیکھنے والے رشک کی نظروں سے انھیں دیکھیں۔

حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی جو چیزیں لوگوں کو آج بہت خوش نما نظر آتی ہیں ، جنت کی چیزیں ان کے مقابلے  میں بے حساب گنازیادہ خوش نما اور پر راحت ہوں گی۔ اس وقت آدمی کو محسوس ہو گا کہ جو کچھ اس نے کھویا وہ کچھ بھی نہ تھا، جب کہ اس نے جو کچھ پایا ہے وہ سب کچھ سے بھی بہت زیادہ ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom