مواقع کھونا
ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ ان کی عمر زیادہ نہ تھی، مگر ان کا سوکھا چہرہ اور لاغر جسم بتار ہا تھا کہ وہ قبل از وقت بوڑھے ہو گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ میرے دادا کی بہت اونچی پوزیشن تھی۔ میرے والد کے فلاں بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات تھے۔ میں ان ذرائع کو استعمال کر کے بڑے بڑے فائدے حاصل کر سکتا تھا۔ مگر میں نے کچھ نہیں کیا۔ یہاں تک کہ دادا اور باپ دونوں اس دنیا سے چلے گئے۔ اب میرے پاس اس کے سوا کچھ نہیں کہ ماضی کو سوچ سوچ کر کڑھتار ہوں۔ انھوں نے ایک آہ بھرتے ہوئے کہا کہ میرا معاملہ مواقع کو کھو دینے کا معاملہ ہے :
Mine is a case of missed opportunities.
میں نے سوچا کہ یہی معاملہ زیادہ بڑے پیمانہ پر آخرت میں انسان کا ہونے والا ہے۔ آج کی دنیا میں انسان کے لیے مواقع ہیں۔ وہ ان کو استعمال کر کے آخرت میں اپنا شاندار مستقبل بنا سکتا ہے۔ مگر آج ہر آدمی دوسری دوسری چیزوں میں گم ہے۔ ہر آدمی اپنے قیمتی مواقع کو کھورہا ہے۔ انسان اسی طرح عمل کے بہترین مواقع کو کھوتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی مہلتِ عمر پوری ہو جاتی ہے۔ وہ دنیا سے اٹھا کر آخرت میں پہونچا دیا جاتا ہے۔
آدمی جب آخرت کے عالم میں پہونچے گا اور وہاں دیکھے گا کہ وہ بالکل بے سروسامان ہے۔ اس وقت اچانک اس پر کھلے گا کہ میں نے کتنے قیمتی مواقع کو کھو دیا۔ جب کہ وہ مواقع صرف ایک بار ملے تھے، اب وہ مواقع دوبارہ ملنے والے نہیں۔ اس وقت ہر آدمی چیخ اٹھے گا ––––– میرا معاملہ مواقع کو کھو دینے کا معاملہ ہے۔
آدمی کو چاہیے کہ وہ سب سے زیادہ اس مسئلہ پر غور کرے، کیوں کہ دنیا میں کھونا وقتی مدت کے لیے ہوتا ہے اور آخرت کا کھونا ایسا ہے جو ابدی طور پر جاری رہے گا۔
عمل کا موقع جو کچھ ہے صرف آج ہے ، کل کسی کے لیے عمل کا موقع نہ ہو گا۔ کل کے دن صرف بھگتنا ہے نہ کہ کرنا۔ بلاشبہ یہ انسانی زندگی کی سنگین ترین حقیقت ہے ، مگر اسی سب سے زیادہ سنگین حقیقت کو انسان سب سے زیادہ بھولا ہوا ہے۔