ٹیک اوے

ایک سفر کے دوران میں لندن میں تھا۔ایک روڈ پر چلتے ہوئےمجھے دکھائی دیا کہ ایک دکان کے سامنے ایک بڑا سا بورڈ لگا ہوا ہے، جس پر نمایاں الفاظ میں یہ لکھا ہوا تھا:

Takeaway

یعنی کھانے کا سامان جو خرید کر لے جایا جائے۔ وسیع تر استعمال کے اعتبار سے اس کا انطباق (application) ریڈنگ مٹیریل کے اوپر بھی ہوتا ہے، یعنی آپ نے کوئی مضمون یا کتاب پڑھی، اور اس میں آپ کو ایک بامعنی بات ملی، تو آپ کہیں گے کہ اس تحریر میں میرے لیے یہ ٹیک اوے تھا۔ تجربہ بتاتا ہے کہ دوکان کے بارے میں تو یہ لفظ صد فیصد صحیح ہے۔ آپ جب کسی دکان پر جائیں، تو وہاں قیمت ادا کرتے ہی وہ چیز آپ کو مل جائے، جو آپ کو مطلوب تھی۔ ہر دوکان پر وہ ٹیک اوے موجود ہوتا ہے، جس کے لیے وہ دوکان کھولی گئی ہے۔ کوئی دوکان ایسی نہیں، جہاں آپ کا مطلوب ٹیک اوے موجود نہ ہو۔

لیکن جب آپ کسی جریدہ یا کسی کتاب میں لوگوں کی تحریروں کو پڑھیں تو، کم ازکم راقم الحروف کے تجربے کے مطابق، بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہاں قاری کو کوئی بامعنی ٹیک اوے ملے۔ آپ جو چیز پڑھیں گے، اس میں الفاظ کی بھرمار تو ضرور ہوگی، لیکن کوئی بامعنی ٹیک اوے (meaningful takeaway) مشکل ہی سے ملے گا۔

ٹیک اوے کی اہمیت یہ ہے کہ اس میں آپ کو ذہنی غذا (intellectual food) ملتی ہے۔ اس میں آپ کو کوئی ایسی وزڈم ملتی ہے، جس کو آپ اپنی زندگی میں اپلائی کرسکیں۔ اس میں آپ کو اپنے سوالات کا جواب ملتا ہے، جو آپ کے ذہن میں وضوح (clarity) میں اضافہ کرنے والا ہے۔ جس تحریر میں قاری کو کوئی ٹیک اوے نہ ملے، وہ گویا الفاظ کا جنگل ہے، جہاں دہرانے کے لیے تو بہت سی باتیں ہوں لیکن لینے کے قابل کوئی بات نہ ہو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom