سمجھدار انسان

سقراط (Socrates ) 399 قبل مسیح کا مشہور یونانی فلسفی ہے۔ اس کی زبان یونانی زبان تھی۔ اس کے ایک قول کا عربی زبان میں اس طرح ترجمہ کیا گیا ہے:الإنسان الذکی یتعلم من کل شیء ومن کل أحد۔ یعنی سمجھ دار انسان ہر چیز سے، اور ہر ایک سے سیکھتا ہے۔

سمجھدار (ذکی)انسان وہ ہے جو ذہنی اعتبار سے ایک تیار ذہن (prepared mind) ہو۔ جو ذہنی ارتقا کے مراحل کو طے کرچکا ہو۔ ایسے آدمی کا حال یہ ہوتا ہے کہ اس کی اخذ (grasp)کی طاقت بہت بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ وہ باتوں کو سنتے ہی اس کے گہرے مفہوم تک پہنچ جاتا ہے۔ وہ ظاہری معنی سے گزرکر بات کے گہرے پہلوؤں کو دریافت کرلیتا ہے۔

کوئی آدمی سمجھدار کیسے بن سکتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ذریعہ یہ ہے کہ آدمی اپنی کمیوں کو دریافت کرنے کا زیادہ سے زیادہ شائق بن جائے۔ اپنی کمیوں کو دریافت کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ آدمی کے اندر تعلم (learning) کی صفت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ آدمی کے اندر تواضع (modesty) کی صفت پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے وہ کسی نفسیاتی رکاوٹ کے بغیر دوسروں سے سیکھنے لگتا ہے۔ کسی قسم کی بڑائی کا جذبہ اس کے لیے ذہنی ترقی میں رکاوٹ نہیں رہتا۔ وہ اتنا زیادہ متلاشی (seeker) بن جاتا ہے کہ جب بھی کوئی وزڈم کی بات اس کے سامنے آتی ہے، تو وہ کسی رکاوٹ کے بغیر فوراً اس کو قبول کرلیتا ہے۔

نفسیاتی رکاوٹ یہ ہے کہ آدمی کے اندر یہ ذہن بن جائے کہ وہ جانتا ہے۔ یہ ذہن مزید سیکھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دانش مند انسان وہ ہے، جو اپنے’’نہیں ‘‘ کو جانے۔ جو آدمی ’’نہیں ‘‘ کو جانے گا، وہ گویا پیشگی طور پر وزڈم کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایسا آدمی ہر ایک سے سیکھے گا، ایسا آدمی ہر تجربے سے سبق حاصل کرے گا، ایسا آدمی ’’میں جانتا ہوں ‘‘کی نفسیات سے پاک ہوگا۔ اس لیے وہ ہر وقت جاننے اور سیکھنے کے لیے تیار رہے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom