فطرت کو موقع دو
ترقی کے ہر میدان میں عمل کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ فطرت کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ فطرت کے راستے میں اگر رکاوٹ نہ ڈالی جائے تو ہر کام نہایت درست طریقے سے ہوگا۔ فرد کی ترقی یا سماج کی ترقی کا راز یہ ہے کہ فطرت کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ فطرت کا طریقہ یہ ہے— کم سے کم مداخلت، زیادہ سے زیادہ آزادی۔
مثلاً اگر بچے کے ساتھ لاڈ پیار نہ کیا جائے، تو بچہ ذاتی محرک کے تحت ہر کام اچھی طرح انجام دیتا رہے گا۔ سماجی عمل میں مداخلت نہ کی جائے تو سماج چیلنج - رسپانس (challenge-response) کے پراسس کے تحت اپنے آپ ترقی کرتا رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ فطرت سے بڑا کوئی معلم نہیں۔ فطرت سے بڑا کوئی منصوبہ ساز نہیں۔ جس طرح بہتا ہوا پانی اپنے آپ اپنا راستہ بنالیتا ہے، اسی طرح فطرت اپنے آپ ترقی کا راستہ تلاش کرلیتی ہے۔
فطرت (nature) خالق کی تربیت یافتہ رہنما ہے۔ فطرت کو پیدائشی طور پر معلوم ہے کہ اس کو کس طرح چیلنج کا سامنا کرنا ہے۔ اس کو کیا کرنا ہے، او ر کیا نہیں کرنا۔ فطرت کو معلوم ہے کہ مسائل کے درمیان کس طرح مواقع کو تلاش کرنا ہے، اور اس کو منصوبہ بند انداز میں کیسے اپنی موافقت میں اویل (avail) کرنا ہے۔ فطرت ایک خود کار معلم ہے۔ جس طرح جسم کے ’’ڈاکٹر‘‘کو معلوم ہے کہ اس کو جسم کا داخلی نظام کس طرح چلانا ہے، اسی طرح فطر ت کو معلوم ہے کہ خارجی مواقع کی تنظیم کرتے ہوئے کس طرح اس کو اپنے موافق استعمال کرنا ہے۔
کسی ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کے لیے سرکاری پلاننگ کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ آزادانہ ماحول کی ضرورت ہے۔ آزادانہ ماحول میں مسابقت (competition) کا رجحان اپنے آپ ملک کا رہنما بن جاتا ہے۔ کسی ملک کی ترقی کے لیے سرکاری کنٹرول کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ یہ ضرورت ہے کہ فطرت کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیا جائے۔