آنکھوں کے بغیر
مرکزِ اطلاعات، فلسطین کی رپورٹ کےمطابق، مراکش کے جنوبی شہر یرکان سے تعلق رکھنے والا عبدالرحمن اوزار نابینا ہونے کے باوجود متعدد عالمی زبانوں فرانسیسی، جرمن، انگریزی، اور اسپانوی وغیرہ میں ماہر ہے۔ پیدائش کے دو ماہ بعد ایک بیماری کے سبب وہ بصارت سے محروم ہوگیا، لیکن اس کا نابینا پن اس کے حصولِ علم کی راہ میں حائل نہیں ہوا۔ میٹرک تک ممتاز نمبروں سے کامیابی نے اس کے حوصلوں کو مہمیز کیا۔ قاضی عیاض یونیورسٹی، مراکش میں فرانسیسی ادب کی تعلیم کے لیے داخلہ لیا، طب کی تکمیل کے بعد اسلامیات میں گریجویشن اور اس کے بعد قوانینِ اسلامی میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ اس کے علاوہ موسیقی اور انفارمیشن ٹکنالوجی کا کورس کیا۔ وہ حافظ بھی ہے۔(اخبار مشرق، دہلی، بحوالہ ماہنامہ معارف، اعظم گڑھ،فروری 2018)۔
یہ واقعہ انسان کے پوٹنشل (potential)کو بتاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر انسان بے پناہ امکانات کے ساتھ پیدا ہوتا ہے، کوئی انسان محروم انسان کی حیثیت سے پیدا نہیں ہوتا، محرومی کسی واقعہ کا نتیجہ نہیں ہے، وہ صرف بے خبری کا نتیجہ ہے۔ حتی کہ کوئی حادثہ انسان کے لیےفطری امکانات کو ختم نہیں کرتا۔ شرط صرف یہ ہے کہ آدمی بے حوصلہ نہ ہو، بلکہ اپنے فطری امکانات کو دریافت کرے، اور مثبت ذہن کے ساتھ اس کی منصوبہ بندی کرے۔ تاریخ میں ایسی مثالیں بہت ہیں، جب کہ ایک مرد یا عورت کو کوئی حادثہ پیش آیا۔ اس حادثہ نے اس کو بظاہر معذور (disabled) بنا دیا۔ لیکن انسان نے اپنی ری پلاننگ کی۔ اس نے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ اگر چہ بظاہر وہ ایک معذور انسان ہے، لیکن وہ ایک اور پہلو سے پوری طرح ڈفرنٹلی ایبلڈ انسان (differently abled person) ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان کا سفر کبھی رکتا نہیں۔ اگر اس کی پہلی پلاننگ نتیجہ خیز ثابت نہ ہو، تو وہ دوسری پلاننگ (re-planning) کے ذریعہ اپنے آپ کو کامیاب بنا سکتا ہے۔ بشرطیکہ وہ ہررکاوٹ کے بعد اپنے سفر کو از سر نو جاری رکھنے کا آرٹ جان لے۔