ایک نصیحت

29جولائی 2018 کو ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی۔ ان کو نصیحت کرتے ہوئے میں نے کہا: میری پہلی نصیحت آپ کو یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی اچھا عذر ہو تب بھی آپ اس کو استعمال نہ کیجیے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ فرض کیجیے کہ آپ سے ایک غلطی ہوگئی، اور آپ کا احساس یہ ہے کہ اس کی ایک معقول وجہ تھی۔ ایسے موقعے پر عام طور سے یہ ہوتا ہے کہ لوگ فوراً عذر پیش کرنے لگتے ہیں کہ فلاں وجہ سے ایسا ہوا، اور فلاں وجہ سے ایسا ہوا— ہوئی تقصیر تو کچھ باعث تقصیر بھی تھا۔

یہ طریقہ مکمل طور پر تر ک کرنا ہے۔ آپ صرف یہ دیکھیے کہ کیا دوسرے لوگ اس کو غلطی بتا رہے ہیں۔ اگر آپ کے نزدیک وہ غلطی نہ ہو، تب بھی فوراً اس کو مان لیجیے۔ کوئی عذر پیش کرکے اپنے آپ کو بری الذمہ ثابت کرنے کی کوشش نہ کیجیے۔ جب بھی کسی شخص کو آپ سے شکایت ہوجائے تو ہمیشہ اپنی غلطی کو آپ دریافت کیجیے۔ دوسرے کی غلطی بتانے کے بجائے، خود اپنی غلطی کو دریافت کرنے کا طریقہ اختیار کیجیے۔ایسے موقعے پر اگر کچھ اور آپ کی سمجھ میں نہ آئے تو آپ دوسرے شخص کے لیے دعا کرنا شروع کردیجیے۔ یہ بھی نہ ہوسکے تو اپنے آپ سے یہ بتائیے کہ دوسرے شخص نے آپ کے ساتھ جو قابل شکایت بات کی ہے، وہ جان بوجھ کر نہیں کی ہے، بلکہ بے خبری کی بنا پر کی ہے۔

یہ سمجھ لیجیے کہ دوسرے کی غلطی بتانے سے کبھی شکایت کا ماحول ختم نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس، اگر اعتراف کا طریقہ اختیار کریں، تو اس کا فوری فائدہ آپ کو یہ حاصل ہوتا ہے کہ آپ اور دوسرے شخص کے درمیان چین ری ایکشن (chain reaction) کی صورت حال بننے نہیں پاتی۔ بلکہ بات وہیں کی وہیں ختم ہوجاتی ہے۔یاد رکھیے، زندگی جینے کے لیے ہے، اور اعتراف کا طریقہ آپ کو یہ موقع دیتا ہے کہ آپ کسی رکاوٹ کے بغیر زندگی کے مواقع کو آخری حد تک اَویل (avail)کرسکیں۔ زندگی ایک چانس ہے۔ کوئی اس کو افورڈ نہیں کرسکتا کہ وہ اس چانس کو کھودے۔ یہ چانس آپ کے دروازے کو صرف ایک بار کھٹکھٹاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom