مشورہ یا باہمی مشاورت

مشورہ ایک دوطرفہ عمل ہے۔مشورہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک باہمی مشاورت ہے، یعنی دوسرے کو کچھ دینا اور دوسرے سے کچھ لینا۔مشورہ اگر حقیقی اسپرٹ کے ساتھ کیا جائے تو دونوں پارٹیوں کے لیے ذہنی ترقی (intellectual development) کا ذریعہ بن جاتا ہے۔مشورہ کی اصل اسپرٹ باہمی مشاورت (mutual consultation) ہے۔

مشورہ میں دو پارٹیاں ہوتی ہیں۔ اس میں بظاہر ایک پارٹی دینے والی (giver) اور دوسری پارٹی لینے والی (taker) ہوتی ہے۔ مگر اپنی حقیقت کے اعتبار سے یہ دو طرفہ لین دین (mutual exchange) کا معاملہ ہے۔ مشورہ صرف مشورہ نہیں، بلکہ وہ باہمی لین دین (mutual exchange) کا معاملہ ہے۔ مشورہ کی صحیح اسپرٹ ہو تو جو بظاہر دینے والا ہے، وہ عین اسی وقت لینے والا بھی ہوگا، اور جو لینے والا ہے، وہ عین اسی وقت دینے والا بھی ہوگا۔

حضرت عمر فاروق کے بارے میں کہا جاتاہے کہ کان یتعلم من کل احد(وہ ہر ایک سے سیکھتے تھے)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انٹرایکشن کے وقت وہ باہمی لین دین کی اسپرٹ کے ساتھ انٹرایکشن کرتے تھے۔ اس طرح ہر انٹرایکشن دو طرفہ بن جاتا تھا۔ وہ ہر انٹرایکشن میں دوسرے سے کچھ لیتے تھے، اور عین اسی وقت وہ دوسرے کو کچھ دیتے تھے۔ یہی مطلب ہے میچول کنسلٹیشن کا۔

موجودہ زمانے میں اسی عمل کو ڈائلاگ کہا جاتاہے۔ ڈائلاگ مباحثہ یا مناظرہ سے الگ ہوتا ہے۔ ڈائلاگ ایک تخلیقی عمل (creative practice) ہے۔ صحیح ڈائلاگ اس وقت وجود میں آتا ہے، جب کہ دونوں پارٹیوں میں اس قسم کی دو طرفہ اسپرٹ پائی جاتی ہو۔ ڈائلاگ اگر مباحثہ اور مناظرہ بن جائے، تو اس سے کسی پارٹی کو کچھ نہیں ملے گا۔ اس کے برعکس، اگر ڈائلاگ میں دو طرفہ تعلم (mutual learning) کی اسپرٹ موجود ہو، تو ڈائلاگ دونوں فریقوں کے لیے ذہنی ارتقا کا ذریعہ بن جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom