تحریر کی ایک صفت
تحریر کی ایک صفت وہ ہے، جس کو ادبی اعتبار سے روانی (fluent language) اور مضمون کے اعتبار سے بندھی ہوئی زبان (compact language) کہا جاتا ہے۔ یہ کسی تحریر کی ایک خصوصی صفت ہے۔ یہ صفت جس تحریر میں ہو، وہ سمجھنے کے اعتبار سے زود فہم (easily understandable)ہوگی،اور پڑھنے کے اعتبار سے دلچسپ مطالعہ (interest reading) کی صفت کا حامل ہوگی۔
یہ کسی محرر کی ایک امتیازی صفت ہے۔ یہ صفت کسی مصنف میں اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب کہ کثرت مطالعہ کی وجہ سے وہ اپنے موضوع پر پوری طرح حاوی (be in control) ہوجائے۔ متعلقہ موضوع پر اس کا مطالعہ اتنا جامع ہو کہ وہ جب لکھے، اور بولے تو وہ زیر بحث موضوع کا کامل احاطہ کیے ہوئے ہو۔
جس تحریر میں یہ صفت ہو، اس کے اندر بہت زیادہ وضوح (clarity) ہوگا۔ جو شخص اس کو پڑھے گا، وہ کسی مقام پر اٹکے بغیرصاحب تحریر کی بات کو بخوبی طور پر سمجھ لے گا۔ یہ کسی تحریر کی ایک اعلیٰ صفت ہے۔ یہ اعلیٰ صفت کسی شخص کے اندر اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب کہ کثرتِ مطالعہ کی وجہ سے زیرِ بحث مضمون پوری طرح اس کی گرفت میں آجائے۔ کثرتِ مطالعہ کی وجہ سے اٹ پٹاپن اس کی تحریر سے ختم ہوجائے۔ وہ جو کچھ کہے یا لکھے، وہ دوسروں کے لیے دو اور دوبرابر چار کی طرح واضح ہوجائے۔ اس کا کلام پوری طرح گنجلک سے خالی ہو۔ کلام کی اس صفت کو ہندی میں سرل بھاشاکہا جاتا ہے۔
یہ مطالعہ علمی ہونا چاہیے، نہ کہ صحافتی۔ علمی مطالعہ وہ ہے، جو موضوعی (objective)ہو، جو سنجیدہ ہو۔جو کسی تعصب (bias) کے بغیر کیا گیا ہو، جس مطالعے میں سائنٹفک ٹمپر (scientific temper) کی صفت پائی جائے۔