اصلاح کا آغاز
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ اصلاح کا آغاز تنقیدی عمل سے کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ ہوتا ہے کہ شروع ہی میں فریقین کے درمیان نزاع کا ماحول بن جاتا ہے، اور پھر اصلاح کا کام صحیح انداز سے نہیں ہو پاتا۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ اصلاح کا آغاز ایڈجسٹمنٹ (adjustment)سے کیا جائے۔اس معاملے میں ایڈجسٹمنٹ دراصل غیر نزاعی (non-controversial) طریقے کا دوسرا نام ہے۔ اجتماعی اصلاح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے ماحول میں عمل کا آغاز نزاع سے نہ کرے، اس کے برعکس، وہ یہ کرے کہ موافق پہلو سے اپنے عمل کا آغاز کرکے بتدریج غیر موافق پہلو کی طرف جائے۔
جو شخص بھی اپنے ماحول میں اصلاح کا کام کرنا چاہتا ہو، اس کو ہمیشہ نتیجہ خیز (result oriented) طریقہ اختیار کرنا چاہیے، یعنی جو طریقہ مفید نتیجہ پیدا کرے، اس کے مطابق اپنے عمل کی منصوبہ بندی کرنا، اور جوطریقہ مثبت نتیجہ پیدا نہ کرے، اس سے درگزر کرنا۔ تجربہ بتاتا ہے کہ نزاعی طریقہ ہمیشہ بے نتیجہ رہتا ہے، اور غیر نزاعی طریقہ ہمیشہ مفید نتیجہ پیدا کرتاہے۔
اصلاح کا کام عملاً یہ ہے کہ دوسرا آدمی اپنے خلاف بات کو سنے، اور اس کو اپنائے۔ اس لیے اصلاح کا عمل ہمیشہ ذاتی احتساب بن جاتا ہے، اور ذاتی احتساب ایک ایسی چیز ہے، جو کبھی نزاعی انداز میں کامیاب نہیں ہوتی۔ ذاتی احتساب کے عمل کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ضروری ہے کہ جو کچھ کیا جائے، وہ غیر نزاعی انداز میں کیا جائے۔
اس سلسلے کے تمام تجربات یہ بتاتے ہیں کہ جب بھی نزاع کا طریقہ اختیار کیا گیا، تو اختلاف بڑھا، اور جب بھی غیر نزاعی طریقہ اختیار کیا گیا تو لوگوں کے اندراصلاح کا عمل جاری ہوا۔ یہ نتیجہ اپنے آپ میں اس بات کا ثبوت ہے کہ غیر نزاعی طریقہ ہمیشہ نتیجہ خیز ہوتا ہے، اور نزاعی طریقہ ہمیشہ بے نتیجہ بن کر رہ جاتا ہے۔