اللہ کی معرفت

اللہ کی معرفت بلاشبہ انسان کا سب سےبڑا عمل ہے۔ اللہ کی معرفت ابدی جنت کی قیمت ہے۔ معرفت دین کا آغاز ہے۔ معرفت کے بغیر دین ایسا ہی ہے، جیسے مغز کے بغیر پھل۔ اللہ کی معرفت بلاشبہ سب سے زیادہ آسان کام ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ معرفت کا حصول بلاشبہ دین میں  سب سے زیادہ مشکل کام ہے۔ معرفت کے مشکل ہونے کا سبب یہ ہے کہ معرفت اگرچہ اللہ رب العالمین کی معرفت کا نام ہے۔ لیکن معرفت پورے معنی میں  ادراک کا نتیجہ ہوتی ہے۔ معرفت اپنی حقیقت کے اعتبار سے سیلف ڈسکورڈ (self discovered) حقیقت کا نام ہوتی ہے۔ اسی لیے کسی عارف نے کہا ہے:

خود کوزہ و خود کوزہ گر و خود گِلِ کوزہ

یعنی وہ خود ہی کوزہ ہے، خود ہی کوزہ بنانے والا اور خود ہی کوزہ کی مٹی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ معرفت کے حصول میں  آدمی کو خود اپنا جج بننا پڑتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ معرفت اصلاً اللہ کی معرفت کا نام ہے۔ لیکن اس معرفت کا آغاز خود اپنی ذات کی معرفت سے ہوتا ہے۔ کسی عارف نے درست طور پر کہا ہے:مَنْ عَرَفَ نَفْسَہُ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ(حلیۃ الاولیاء، جلد10، صفحہ208)۔ یعنی جس نے اپنے آپ کو جان لیا، اس نے اپنے رب کو جان لیا۔ حدیث میں  آیا ہے: خَلَقَ اللَّہُ آدَمَ عَلَى صُورَتِہِ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 6227)۔ یعنی اللہ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی ذات کے عارف بنو، اپنے خالق کے عارف بن جاؤ گے۔

اللہ کی معرفت کے لیے لازمی شرط یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ حقیقت شناس (realist) بنائے۔ وہ اپنے آپ کو کٹ ٹو سائز (cut to size) بنائے۔وہ یہ جانے کہ اللہ قادرِ مطلق ہے،اور وہ صرف عاجزِ مطلق کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب انسان اپنے آپ کو حقیقت واقعہ کی سطح پر پہنچائے، تب وہ اس قابل ہوتا ہے کہ اس کو خدا کی معرفت حاصل ہوسکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom