مشن کا مستقبل
مشن کے بعض افراد نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ میرے بعد مشن کہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہو جائے۔ میں نے اس پر غور کیا تو میری سمجھ میں آیا کہ ان حضرات کا شبہ اس لیے ہے کہ وہ غالباً دوسرے مشن پر قیاس کرتے ہوئے اس مشن کو مبنی بر فارم مشن سمجھ رہے ہیں، اور جیسا کہ تجربہ ہے، مبنی بر فارم مشن کچھ عرصے کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے۔
مگر اس معاملے میں سنتِ رسول میں ہمارے لیے ایک مثال ہے۔ میرا خیال ہے کہ حدیثِ قرطاس اسی معاملے میں رہنمائی کرنے کے لیے ہے۔ حدیث قرطاس کوئی پر اسرار چیز نہیں تھی، بلکہ وہی تھی، جو ایک حدیث سے معلوم ہوتی ہے۔ اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں :تَرَکْتُ فِیکُمْ أَمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِہِمَا:کِتَابَ اللہِ وَسُنَّةَ نَبِیِّہِ (موطا امام مالک، حدیث نمبر 1874)۔ یعنی میں نے تمھارے درمیان دو چیزیں چھوڑ ی ہیں۔ تم گمراہ نہ ہوگے، جب تک تم اس کو پکڑے رہوگے— اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔
اس حدیث کے مطابق، ہدایت یہ ہے کہ پیش آمدہ معاملات میں سنجیدگی کے ساتھ قرآن وحدیث کا حکم معلوم کیا جائے،اور اس کو اختیار کرلیا جائے۔ اس کے برعکس گمراہی یہ ہے کہ اپنے معاملات میں قرآن وحدیث کے سوا دوسری چیزوں سے رہ نمائی لی جانے لگے۔اس حدیث میں اسلام کے معاملہ کو بتایا گیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اللہ نے کامل ہدایت کا انتظام فرمایا۔ اب جو لوگ اس ہدایت سے فیض حاصل کریں گے، ان کے لیے کامیابی ہے، اور جو لوگ اس کی پیروی نہ کریں، وہ ابدی ناکامی کا شکار ہو کر رہ جائیں گے۔
امتِ محمدی کی حیثیت یہ ہے کہ وہ خدائی مدد کے تحت ایک محفوظ امت کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ خود اللہ رب العالمین کا کنسرن ہے کہ یہ امت ختم نہ ہو، تاکہ خاتم النبیین کی نمائندگی مسلسل طور پر جاری رہے، اس کا تسلسل کبھی توٹنے نہ پائے۔