شکر میں  جینا سیکھیے

ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ انسان کی زبان میں  تقریباً دس ہزار ذائقہ خانے (taste buds) ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے اندر جتنے ذائقہ خانے ہیں۔ ان سب کے مطابق، ہمارے آس پاس کی دنیا میں  فل فلمینٹ (fulfilment ) کا سامان بھی موجود ہے۔ یہ معرفت کا ایک اعلیٰ درجہ ہے۔ کیسے ایسا ہوا۔ کیوں کہ انسان کا جو تجربہ ہم نے کیا ہے، وہ یہ ہے کہ انسان کسی ذائقے کو اس وقت جانتا ہے، جب کہ اس کا تجربہ کرے۔ ذاتی تجربے کے بغیر کسی ذائقے کو جاننا یہ انسان کی طاقت سے باہر ہے۔

ایسی حالت میں  انسان جب دنیا میں  جیتا ہے، اور زندگی کے دوران کسی ذائقے کا تجربہ کرتاہے، وہ شکر کے جذبے سے اوور ویلم (overwhelm) ہو جاتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ وہ اس نعمت کا اعتراف کرے، لیکن وہ محسوس کرتا ہے کہ اس کے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں، جن کے ذریعے وہ اس عظیم نعمت کا اعتراف کرسکے۔ یہ اس کے لیے ایک مائنڈ باگلنگ (mind boggling) تجربہ ہوتاہے۔ اسی تجربے کا نام شکر ہے۔

میں  ترکی گیا، تو وہاں مجھ کو جو پانی پینے کے لیے دیا گیا، وہ پانی اتنا زیادہ فریش (fresh) تھا، اور پینے میں  اتنا زیادہ میرے اعلیٰ ذوق کے مطابق تھا کہ میں  نے پانی کا گلاس میز پر رکھ دیا، اور یہ سوچنے لگا کہ خالق نے کیسے یہ جانا کہ میرے بندے کو ایسا پانی چاہیے، اور اس نے فرشتوں کو حکم دیا کہ میرے بندے کے عین طلب کے مطابق، اس کو پانی فراہم کرو۔

یہ تجربہ اتنا زیادہ اعلیٰ تجربہ ہے کہ انسان اس تجربے سے گزرتے ہوئے اتنا اوورویلم ہوجائے گا کہ شکر کا لفظ بولنا اس کو اتنا کم لگے کہ وہ چاہے گا کہ میری شخصیت پوری کی پوری زبان ہوتی، اور میں  اپنے پورے وجود کے ساتھ اپنے رب کا شکر ادا کرتا۔ میرا پورا وجود شکر کے احساس میں  ڈھل جاتا۔ میں  شکر کرنے والا نہیں، بلکہ شکر میں  جینے والا انسان بن جاتا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom