اعلیٰ انسان

دین کی راہ میں  قربانی سے عام طور پر جسمانی یا مالی قربانی مراد لی جاتی ہے۔ لیکن بعض اوقات اس کا تقاضا ہوتا ہے کہ اپنی ذات کے تقاضوں کی قربانی پیش کی جائے۔ کیوں کہ اس طرح کی قربانی کے بغیر دین کا کوئی بڑا کام نہیں کیا جاسکتا۔ جتنی بڑی قربانی اتنا ہی بڑا کام۔

ہر آدمی دو قسم کے تقاضوں کے درمیان جیتا ہے— ذاتی تقاضے اور مشن کے تقاضے۔ ذاتی تقاضے اپنی ذات کے محدودمفاد کے درمیان جینے کے لیے ہوتے ہیں، اور مشن کے تقاضے انسانیت کے وسیع تر مفاد کے لیے ہوتے ہیں۔ عام آدمی اپنی ذات یا اپنی فیملی کے تقاضے پورے کرنے کے لیے جیتا ہے۔ اس کی زندگی اپنے آپ سے شروع ہوتی ہے، اور اپنے آپ ہی پر ختم ہوتی ہے۔

لیکن جس شخص کواس کاغور وفکر مین آف مشن (man of mission)بنادے، جو اپنی ذات سے اوپر اٹھ کر اعلیٰ مشن کے لیے جینے والا بن جائے۔ اس کی زندگی بالکل بدل جاتی ہے۔ بظاہر وہ دوسرے انسانوں جیسا ہوتا ہے، لیکن حقیقت کے اعتبار سے وہ ایک مختلف انسان بن جاتا ہے۔ اس کی سوچ، اس کی دوڑ دھوپ، اس کی توانائی کا استعمال اپنی ذات سے اوپر اٹھ کر اعلیٰ مشن کے لیے وقف ہوجاتا ہے۔ اگر وہ مومن ہے، تو اللہ رب العالمین کے لیے، اگر وہ عام انسان ہے، تو اس کی توجہات کا مرکز انسانی بہبود بن جاتاہے۔

انسان دراصل وہی ہے، جو مین آف مشن ہو۔ جس کے مطالعہ اور غورو فکر نے اس کو عمل کا ایک برتر نشانہ دے دیا ہو۔ جس کے صبح و شام ایک اعلیٰ مقصد کے لیے وقف ہوگئے ہوں۔ جس کے فکر اور عمل کا مرکز ایک برتر مقصد بن گیا ہو۔ جو اسی مقصد کو لے کر رات کو سوئے، اور اسی مقصد کو لے کر صبح کو اٹھے۔ جو ٹھہرے تو اسی مقصد کے لیے، اور چلے تو اسی مقصد کے لیے۔ یہی وہ انسان ہے، جو صحیح معنوں میں  انسان کہے جانے کا مستحق ہے۔ عام انسان اپنے ماحول کی پیداوار ہوتا ہے۔ جو کلچر اس کو اپنے ماحول سے ملا، اسی کو وہ اپنا کلچر بنالیتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom