تنظیم

سوامی و شنو دیوانند ا ہندستان کے مشہور گر و ہیں۔ وہ اپنا مشن ڈیوائن لائف سوسائٹی (Divine Life Society)  کے نام سے چلاتے ہیں۔ دنیا کے تقریباً ہر بڑے شہر میں ان کا سنٹر قائم ہے۔ وہ اکثر اپنے ذاتی ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں۔ اسی لیے ان کو اڑن سوامی (flying Swami) کہا جاتا ہے۔ ان کے اعلان کے مطابق، ان کا مقصد دنیا کو امن اور محبت کا پیغام دینا ہے (ٹائمس آف انڈیا  ۱۸ جون ۱۹۹۲)

ساری دنیا میں ان کے شاگردوں (disciples) کی تعداد ۵۰ ہزار سے زیادہ ہے جن میں بہت سے ممتاز افراد بھی شامل ہیں، مثلاً جارج ہیریسن (George Harrison) اور پیٹر سیلرس (Peter Sellars) اور روی شنکر، وغیرہ۔ ان کی غیر معمولی کامیابی کا راز کیا ہے، ان کے ایک تعلیم یافتہ شاگرد نے کہا کہ سوامی کی دنیوی کامیابی اس لیے ہے کہ وہ نہایت عمدہ ناظم ہیں:

The Swami's worldly success is because he is a very good organizer. (p. 14)

یہ ایک حقیقت ہے کہ کامیابی کا بہت زیادہ تعلق نظم یا تنظیم سے ہے۔ خاص طور پر کوئی بڑاکام کبھی تنظیم کے بغیر انجام نہیں دیا جا سکتا۔تنظیم نہیں تو بڑا کام بھی نہیں۔

تنظیم کیا ہے، تنظیم یہ ہے کہ ہر کام مقرر اصول کے مطابق کیا جائے۔ کام سے تعلق رکھنے والےتمام لوگوں پر یہ واضح ہو کہ ان کے حقوق کیا ہیں اور ان کے فرائض کیا۔ ہر آدمی جس کو کوئی کام سونپا جائےوہ پوری طرح قانون اور ضابطے کے تحت سونپا جائے۔ جو فیصلہ کیا جائے وہ نہ صرف سب کے علم میں ہو بلکہ اس کی معقولیت کو بھی لوگ جانتے ہوں۔ تمام وابستہ افراد یہ محسوس کریں کہ وہ کام میں شریک ہیں اور وہ اس کے ایک ناگزیر جزء کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہر آدمی اپنے آپ کو نظام کاپابندسمجھتا ہو۔

نظم در اصل ناظم کا بدل ہے۔ جب ناظم موجود نہ ہو تو لوگوں کو احساس ہونا چاہیے کہ وہ بالواسطہ طور پر مقرر نظم کی صورت میں وہاں موجود ہے۔

کامیاب تنظیم کی بہترین آئیڈیل مثال شہد کی مکھی کا چھتہ ہے۔ جو شخص کا میاب تنظیم قائم کرنا چاہتا ہو اس کو شہد کی مکھی کے چھتے کا مطالعہ کر نا چاہیے۔ شہد کی مکھی انسان کو صرف شہد فراہم نہیں کرتی۔ وہ شہد کا ایک اعلیٰ کارخانہ قائم کر کے انسان کو یہ سبق بھی دیتی ہے کہ اجتماعی منصوبوں کی تنظیم کس طرح کی جانی چاہیے۔

 موجودہ زمانے میں مینجمنٹ ایک مستقل سبجکٹ ہے۔ اس کو ایک مستقل سائنس کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔ ساری دنیا میں مینجمنٹ کی تعلیم اور اس کی تحقیق کے لیے نہایت بڑے بڑےادارے قائم ہیں۔

 سادہ طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کامیاب تنظیم کے لیے ضروری ہے کہ فرد اور اجتماعی ادارہ، شاخ اور مرکز، نیچے کے لوگ اور اوپر کے لوگ، سب کے درمیان برابر تال میل ہو۔ بلا انقطاع ان کے درمیان ربط جاری رہے۔ ہر ایک جال کی مانند دوسرے افراد سے جڑار ہے۔

 مزید یہ کہ ہر سطح پر نگرانی اور احتساب کا نظام قائم ہو۔ بہتر کارکردگی پر کارکنوں کا اعتراف کیا جائے اور ناقص یا غلط کار کردگی پر فوراً متعلقہ شخص کی گرفت کی جائے۔

 تنظیم اجتماعی کام کی انجینیرنگ ہے۔ جتنی اچھی تنظیم اتنا ہی اچھا اجتماعی ادارہ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom