تنقید و تحقیق

تبع تابعین کے زمانے میں جب حدیثِ رسول کا چر چابڑھا تو عالمِ حدیث ہونا بڑائی کا سب سے اونچامعیار بن گیا۔ بہت سے لوگ فرضی حدیثیں گھڑ کر بیان کرنے لگے تاکہ لوگوں کے درمیان مرتبہ حاصل کریں یا "حدیث "کے زور پر اپنی بات کو اسلامی ثابت کریں۔ اس وقت اہل علم نے شدت کے ساتھ لوگوں کو متوجہ کیا کہ وہ دین کی بات اخذ کرنے میں سخت احتیاط برتیں۔ مثلاً محمد بن سیرین نے کہا کہ حدیث کا علم،دین ہے، اس لیے تم دیکھ بھال کر علم دین حاصل کرو (هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذون دینکم) امام الاوزاعی نے کہا کہ تم اپنا دین صرف اس سے لو جس پر پورا اعتمادکر سکو۔(خذ دینک عمن تثق بہ و ترضی)

 حدیث بیان کرنے والوں کے بارے  میں علماء حدیث نے سخت چھان بین کا طریقہ اختیار کیا۔ حسن بن صالح کہتے ہیں کہ جب ہم کسی شخص سے حدیث لینا چاہتے تو اس کے بارے  میں اتنا زیادہ پوچھ گچھ کرتے کہ لوگ کہنے لگتے کہ کیا تم اس سے رشتہ کرنا چاہتے ہو(قال الحسن بن صالح: كنا إذا أردنا أن نكتب عن الرجل, سألنا عنه, حتى يقال لنا أتريدون أن تزوجوه ؟) اشخاص کے کردار کی اس جانچ کی زد ان لوگوں پر پڑتی تھی جو جھوٹی روایتیں بنا کر لوگوں میں پھیلا رہے تھے۔ چناں چہ  انھوں نے عوام کے درمیان یہ مشہور کیا کہ یہ محدثین غیبت کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ حالاں کہ کسی کی غیبت کرنا گناہ ہے۔ اس لیے حضرت الحسن تابعی کو کہنا پڑا کہ اہل بدعت کی خرابیوں کو بتانا غیبت نہیں ہے (ليس لأهل البدعة غيبة)

قال أبوزيد الأنصارى النحوى – أتيناشعبةيوم مطر فقال ليس هذا يوم حدیث اليوم يوم غيبة - تعالوا حتى نغتاب الكذا بين (الكفايۃ)

  ابو زید انصاری کہتے ہیں کہ ہم بارش کے دن شعبہ کے پاس آئے۔ انھوں نے کہا کہ آج حدیث کادن نہیں ہے۔ آج غیبت کا دن ہے۔ آؤ ہم جھوٹ بولنے والوں کی غیبت کریں۔

  جوشخص دین کے نام پر کوئی بات کہے، اس کی سخت جانچ کی جائے گی۔ اس کے اوپر تنقید عین جائز ہوگی۔ یہ اصول اس بات کی ضمانت ہے کہ کوئی شخص دین میں کوئی غلط بات شامل نہ کر سکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom