سادہ کاغذ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جو واقعات پیش آئے، ان میں سے ایک واقعہ وہ ہے جو حدیبیہ کی نسبت سے مشہور ہے۔ یہ واقعہ ۶ھ میں پیش آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ۱۴ سو اصحاب کے ساتھ سفر کرتے ہوئے جب مکہ کے قریب حدیبیہ میں پہنچے تو آپ کی اونٹنی بیٹھ گئی۔ آپ نے فرمایا کہ اونٹنی کو اس ہستی نے روک دیا ہے جس نے ابرہہ کے ہاتھیوں کو روک دیا تھا۔ آپ وہیں ٹھہر گئے اور فرمایا :

لا تدعوني قريش اليوم إلى خطة يسألونني فيھا صلة الرحم إلا أعطیتھم إیاھا سيرة ابن ہشام ۳۵۸/۳، البدایہ والنہایہ۱۶۵/۴،  الكامل في التاريخ لابن اثیر ۲/ ۲۰۰

قريش آج مجھے جس چیز کی بھی دعوت دیں جس میں کہ صلۂ رحمی ہو تو میں ضرور وہ چیز انھیں دوں گا۔

اس کے بعد آپ کے اور قریش کے درمیان گفتگو شروع ہوئی۔ یہاں تک کہ آپ نے قریش کی شرائط پر وہ معاہدہ کر لیا جس کو معاہدۂ حدیبیہ کہا جاتا ہے۔ جس کے مطابق یہ طے پایا تھا کہ دس سال تک دونوں فریقوں کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوگی۔

یہ ایک معلوم تاریخی واقعہ ہے کہ قدیم عرب صلۂ رحمی کو بے حد اہمیت دیتے تھے۔ ان کی قبائلی روایت کے مطابق، یہ بالکل ناممکن تھا کہ وہ آپ کے سامنے ایسی تجویز پیش کریں جو صلۂ رحمی کے اصول کے خلاف ہو اور قطعِ رحم پر مبنی ہو۔ اس اعتبار سے گویا کہ آپ نے یہ فرمایا کہ میں قریش کے سامنے سادہ کاغذ پیش کرتا ہوں۔ وہ جو چاہیں اس پر لکھ دیں۔ میں اس کو مان لوں گا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کھلی پیش کش کا سبب یہ تھا کہ آپ یہ جانتے تھے کہ قریش خواہ  بظاہر کیسی ہی شرائط کا غذ پر لکھوائیں لیکن جنگ بندی کے بعد یہ واقعہ لازمی طور پر پیش آئے گا کہ دعوت کے امکانات کھل جائیں گے۔ اور دعوت کے امکانات کا کھلنا فتح اعظم کے امکانات کا کھلنا تھا، جیسا کہ عملاً دو سال کے اندر پیش آیا۔ دعوت انسانوں کی تسخیر ہے۔ اور جب انسان مسخر ہو جائیں تو اس کے بعد ہر چیز مسخر ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد کوئی چیز مسخر ہونے کے لیے باقی نہیں رہتی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom