خدا اور بندہ

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔ ان کے پاس سواری کے لیے ایک جانور لایا گیا۔ جب انھوں نے اپنا پاؤں اس کے رکاب میں رکھا تو کہا بسم اللہ۔ پھر جب وہ اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئے تو کہا الحمد لله، سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وانا الى ربنا لمنقلبون۔ اس کے بعد انھوں نے تین بار اللہ کی حمد کی اور تین بار اللہ کی تکبیر کی۔ پھر کہا: سُبحانك لا اله الا انت قد ظلمت نفسي فاغفرلي۔

 راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت علی ہنس پڑے۔ میں نے پوچھا کہ اے امیر المومنین، آپ کس بات پر ہنسے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نے سوار ہوتے ہوئے وہی کہا جو میں کہا۔ پھر آپ ہنس پڑے۔ میں نے پوچھا کہ اے خدا کے رسول آپ کیوں ہنسے۔ آپ نے فرمایا :

يعجب الرب تبارك وتعالى من عبده اذا قال رب اغفرلي - ويقول علم عبدی انه لا يغفر الذنوب غیری۔ (تفسیر ابن کثیر ۱۲۴/۴)

  بندہ جب کہتا ہے کہ اے میرے رب مجھے بخش دے تو اللہ تعالیٰ اس پر تعجب کرتا ہے اور خوش ہوتا ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے اس کو جانا کہ میرے سوا کوئی بھی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔

 رب اغفر لی (میرے رب، مجھے بخش دے) کہنا کوئی سادہ سی بات نہیں۔ یہ ایک عظیم ترین دریافت کے نتیجے  میں نکلنے والا کلمہ ہے جو ایک مومن کی زبان سے نکل پڑتا ہے۔

 یہ کلمہ کسی کی زبان سے اس وقت نکلتا ہے جب کہ وہ غیب کے پردے کو پھاڑ کر خدا کی موجودگی کو دریافت کرے۔ یہ آزادی کے باوجود اس بات کا اقرار ہے کہ میں اپنی آزادی کو بے قید استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ یہ حشر کو دیکھے بغیر حشر کے واقعے پر یقین لانا ہے۔ یہ اعمال کے اخروی نتائج کی حقیقت کا اس وقت اقرار کرنا ہے جب کہ ابھی وہ ظاہر نہیں ہوئے۔ یہ خدا کے ظہور سے پہلے خدا کے جلال و جبروت کے آگے جھک جانا ہے۔ یہ کلمہ معرفت کا کلمہ ہے، اور معرفت بلاشبہ اس دنیا کا سب سے بڑا عمل ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom