داعی کا طریقہ
اخرج احمد عن رجل مِنْ بَنِي مَالِكِ بْنِ كِنَانَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسُوقِ ذِي الْمَجَازِ يَتَخَلَّلُهَا يَقُولُ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ تُفْلِحُوا "، قَالَ: وَأَبُو جَهْلٍ يَحْثِي عَلَيْهِ التُّرَابَ وَيَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذَا عَنْ دِينِكُمْ، فَإِنَّمَا يُرِيدُ لِتَتْرُكُوا آلِهَتَكُمْ، وَتَتْرُكُوا (1) اللَّاتَ وَالْعُزَّى، قَالَ: وَمَا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (مسند احمد: 16603)
امام احمد نے نقل کیا ہے کہ بنو مالک بن کنانہ کے ایک شخص نے کہا کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو میں نے (ہجرت سے پہلے) ذوالمجاز کے بازار میں دیکھا تھا۔ آپ ان کے درمیان چل رہے تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ اے لوگو، کہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، تم فلاح پاؤ گے۔ راوی کہتے ہیں کہ ابو جہل بھی آپ کے ساتھ تھا۔ وہ آپ پرمٹی پھینک رہا تھا اور یہ کہتا جاتا تھاکہ لوگو، یہ شخص تم کو تمہارے دین سے بہکا نہ دے۔ وہ چاہتا ہے کہ تم لوگ اپنے معبودوں کو چھوڑ دو اور لات اور عزی کو ترک کر دو۔ مگر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو جہل کی طرف کوئی توجہ نہیں فرما ر ہے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ داعی کا طریقہ کیا ہے۔ جب ایک شخص لوگوں کو اللہ کے سچے دین کی طرف بلانے کے لیے اٹھتا ہے تو وہ لوگ اس کے دشمن بن جاتے ہیں جو جھوٹے دین پر کھڑے ہوئے تھے۔ وہ اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ طرح طرح سےاس کو تکلیف پہنچاتے ہیں۔ مگر داعی پر لازم ہے کہ وہ ان کی طرف التفات نہ کرے۔ وہ ان کی ایذا رسانی سے اعراض کرتے ہوئے اپنا دعوتی کام جاری رکھے۔
ابو جہل کی شرانگیزی کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامذکورہ رویہ نعوذ باللہ بزدلی کی بنا پر نہ تھا۔ بلکہ وہ عین بہادر ی تھا۔ اسی بہادرانہ کردار کا نام صبر و اعراض ہے۔ صبر و اعراض دعوت کی لازمی قیمت ہے۔ جو شخص صبر و اعراض کا ثبوت نہ دے، وہ دعوت حق کا کام بھی انجام نہیں دے سکتا۔