زندہ لوگ
مسٹر ایڈون رین گولڈ (Edwin M. Reingold) ایک سینئر امریکی جرنلسٹ ہیں ۔ وہ ۱۹۶۹ میں ٹائم میگزین کے ٹوکیو بیورو کے چیف مقرر ہوئے ۔ اس طرح وہ پہلے ۲۰ سال سے جاپان اور جاپانیوں کا مطالعہ کرتے رہے ہیں۔
مسٹررین گولڈ نے اپنے ۲۰ سالہ تجربہ کی روشنی میں جاپان کے بارے میں ایک مضمون لکھا ہے جو ٹائم (۵ جون ۱۹۸۹) میں چھپا ہے ۔ انھوں نے جو باتیں لکھی ہیں ، ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ جاپانی اگرچہ بظاہر جامد قسم کے لوگ معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن جب وہ ایک چیز کے بارے میں طے کر لیں کہ وہ ان کے لیے مفید ہے تو اس کے بعد وہ نہایت تیزی سے متحرک ہو سکتے ہیں:
Even though the Japanese appear to be quite rigid, they can move quickly once they've decided it's to their advantage (p. 5).
یہی زندہ قوم کی سب سے زیادہ یقینی پہچان ہے ۔ زندہ انسان کے لیے ماننے اور کرنے میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔ زندہ لوگوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب ان پر کسی اصول کی صداقت واضح ہو جائے تو عین اسی وقت وہ اس کے لیے پوری طرح متحرک ہو جاتے ہیں۔ وہ جس چیز کا اقرار کرتے ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں۔ اور جس چیز پر عمل کرتے ہیں وہ وہی ہوتی ہے جس کا وہ اقرار کر چکے ہیں۔
یہی صلاحیت مؤمن کے اندر کمال درجہ میں ہوتی ہے ۔ عام انسان کو اس کا مفاد متحرک کرتا ہے۔ مؤمن کو حرکت میں لانے کے لیے یہ کافی ہے کہ کسی چیز کی صداقت اس کے اوپر واضح ہو جائے۔ مومن اس کا تحمل نہیں کر سکتا کہ ایک بات جو دلیل سے برحق ثابت ہوگئی ہو ، اس کے لیےوہ حرکت میں نہ آئے ۔ وہ اپنی زندگی اس کے لیے وقف نہ کر دے۔
پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اس صفت کا کامل ترین نمونہ ہیں۔ یہ وہ لوگ تھے کہ جب دلیل سے ان کے اوپر حق واضح ہو گیا تو انھوں نے اپنی پوری زندگی اس کے لیے وقف کر دی۔ ان کی راہ میں دشواریاں آئیں۔ طرح طرح کے اونچ نیچ ان کے لیے رکاوٹ بنے۔مگر وہ متزلزل نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ اسی راہ میں اپنی جان دیدی۔