روس میں اسلام
بیس سال پہلے ٹائم میگزین کا نمائندہ ماسکو سے نکال دیا گیا تھا۔ اب موجودہ روسی وزیر اعظم گوربا چیف کی نئی پالیسی گلا سناسٹ (Glasnost) کے تحت دوبارہ مواقع ملے تو ٹائم کے ادارہ نے جدید اشتراکی روس پر تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کا پروگرام بنایا۔ ایک درجن رپورٹر اور ۵ فوٹو گرافر امریکہ سے روس گئے اور چار مہینہ تک روس کے مختلف حصوں کا مطالعہ اور مشاہدہ کرتے رہے۔ اس کے بعد انھوں نے جو رپورٹ تیار کی ، وہ ٹائم ( ۱۰ اپریل ۱۹۸۹) کے ۶۳ صفحات میں شائع ہوئی ہے۔
یہ رپورٹ سوویت یونین کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی براہ راست معلومات پرمشتمل ہے۔ اس کا صفحہ ۶۹-۵۸ روس میں اسلام کی موجودہ حالت کے بارے میں ہے۔ عنوان ہے ––––––– اسلام اپنی آواز دوبارہ حاصل کرتا ہے :
Islam Regains its Voice
ان دونوں صفحات میں جو مضمون ہے ، اس کے ساتھ روسی مسلمانوں کی دینی زندگی سے متعلق تین رنگین تصویر یں دی گئی ہیں۔ یہ دونوں صفحے اپنی ترتیب اور طباعت کے اعتبار سے اس قدر پرکشش اور شاندار ہیں کہ ان کو دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ آج ساری دنیا میں مسلمانوں کا ایک بھی ایسا میگزین نہیں جو "روس میں اسلام" کے بارے میں ایسی براہ راست اور اتنی خوبصورت رپورٹ پیش کر سکے۔ صحافت موجودہ زمانے میں قومی تعمیر کی بنیاد ہے ۔ جس قوم کے پاس طاقت ور صحافت نہیں ، اس کو قبرستان میں تو یقینا ًجگہ مل سکتی ہے ، مگر آج کی دنیا میں زندگی کے میدان میں اس کا کوئی مقام نہیں ۔
یہ رپورٹ ان الفاظ کے ساتھ شروع ہوتی ہے : اللہ اکبر اللہ اکبر ، تاشقند کے مینار سے اسلامی عبادت کی پکار بلند ہوتی ہے۔ رپورٹ میں بہت سی باتیں کہی گئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ روسی گورنمنٹ آج کل اسلام کے بارے میں فراخی کا ثبوت دے رہی ہے۔ ۱۹۱۷ کے انقلاب کے بعد روس میں ۲۶ ہزار مسجدیں اور ۲۴ ہزار مذہبی مدر سے بند کر دینے گئے تھے ۔ ان میں سے ۱۴۰۰ مسجدیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں ۔
روسی حکومت آج کل اسلام کے بارے میں زیادہ روادار ہے ۔ نئی مسجدیں کھولنے کے علاوہ حکومت نے عملی طور پر اینٹی مسلم پر وپگنڈے کو تقریباً بند کر دیا ہے۔ اسلام دوسرے مذہبوں کی طرح روس کی نئی سوچ سے فائدہ اٹھانے والوں میں ممتاز درجہ رکھتا ہے :
Yet the government is more tolerant of Islam these days. Besides opening new mosques, the regime has virtually ended official anti-Muslim propaganda... Islam, like the country's other religions, is a major beneficiary of "new thinking" (p. 59).
سوویت روس کے نظام میں یہ تبدیلی مختلف اسباب سے ہوئی ہے ۔ تاہم اس نے روسی مسلمانوں کو کام کرنے کا نیا موقع دے دیا ہے ۔ مگر اس موقع سے فائدہ اٹھانا اسی وقت ممکن ہے جب کہ روس کے مسلمان یہ بھی جانتے ہوں کہ موجودہ آزادی محدود ہے نہ کہ لا محدود۔ وہ حاصل شدہ کے مطابق اپنے کام کا نقشہ بنائیں نہ کہ غیر حاصل شدہ کے پیچھے دوڑنا شروع کر دیں ۔
موجودہ زمانے میں مسلمانوں کی بربادی کا خاص سبب ان کی غیر حکیمانہ سرگرمیاں ہیں۔ وہ ممکن پر قناعت نہیں کرتے بلکہ ناممکن پر دوڑتے ہیں۔ وہ ملے ہوئے کے بجائے نہ ملے ہوئے پراپنی نظریں جمائے رہتے ہیں ۔
ان کا حال یہ ہے کہ جہاں چپ رہنا چاہیے وہاں بولتے ہیں۔ جہاں گفت و شنید کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرنا چاہیے وہاں ایجی ٹیشن کی دھوم مچاتے ہیں۔ جہاں محبت کی فضا پیدا کرنا چاہیے وہاں عداوت کا طوفان کھڑا کر تے ہیں۔ جہاں صبر و اعراض پر قائم ہونا چاہیے وہاں لڑائی اور ٹکراؤ کی مہم شروع کر دیتے ہیں، وہ موقع جب کہ گھروں میں بیٹھنا چاہیے وہاں جلوس بنا کر سڑکوں پر نعرہ بازی کرنے کے لیے نکل پڑتے ہیں۔
اس دنیا میں"ممکن " کو استعمال کرنے کا نام عمل ہے ، نہ کہ "ناممکن "کے لیے بے فائدہ دوڑنے کا ۔ مگر یہی وہ سادہ سی بات ہے جس کو نہ مسلمانوں کے اصاغر جانتے ہیں اور نہ ان کے اکابر ۔