بددعا نہیں
قَالَ الْإِمَامُ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْر، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ -قَالَ أَحْمَدُ: وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، صَالِحُ الْحَدِيثِ ثِقَةٌ-قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَر بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: "اللَّهُمَّ الْعَنْ فَلَانَا، اللَّهُمَّ الْعَنِ الْحَارِثَ بْنَ هِشامِ، اللَّهُمَّ الْعَنْ سُهَيلَ بنَ عَمْرو، اللَّهُمَّ الْعَنْ صَفْوانَ بْنَ أُمَيَّةَ". فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ} فَتِيبَ عَلَيْهِمْ كُلِّهِمْ ۔
وَقَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الغَلابي، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عجْلان، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو عَلَى أَرْبَعَةٍ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأمْرِ شَيْءٌ [أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ] قَالَ: وَهَدَاهُمُ اللَّهُ لِلْإِسْلَامِ ( تفسیر ابن کثیر، الجزء الاول ، صفحہ ۴۰۲)
ترجمہ : امام احمد نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ میں) یہ کہتے تھے کہ اے الله ، فلاں اور فلاں پر لعنت کر، اے اللہ حارث بن ہشام پر لعنت کر، اے اللہ، سہیل بن عمرو پر لعنت کر ،اے اللہ ، صفوان بن امیہ پر لعنت کر، تو قرآن میں یہ آیت اتری کہ تم کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں ۔ اللہ یا ان کو تو بہ کی توفیق دے گا یا ان کو عذاب دے گا، کیوں کہ وہ ظالم ہیں (آل عمران ۱۲۸) پھر ان سب کو توبہ کی توفیق ملی( اور وہ ایمان لائے) امام احمد نے ایک اور روایت اس طرح نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مشرکوں میں سے) چار آدمیوں کے خلاف بد دعا کرتے تھے تو اللہ نے یہ آیت اتاری کہ تم کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ اللہ نے ان چاروں آدمیوں کو اسلام کے ذریعہ ہدایت دی۔
اس حدیث میں جن کافروں اور مشرکوں کا ذکر ہے، انھوں نے خود قرآن کے بیان کے مطابق" ظلم " کا ارتکاب کیا تھا۔ ان کی برائی اتنی واضح تھی کہ خود پیغمبر اسلام کی زبان سے ان کے خلاف لعنت اور بددعا کے کلمات نکلنے لگے۔ اس کے باوجود نہ صرف ایسا ہوا کہ ان کے خلاف لعنت اور بد دعا سے روک دیا گیا بلکہ ان سب کے اندر آخر کار نیا ذہن ابھرا، اور ان سب نےاسلام قبول کر لیا ۔