شاک ٹریٹمنٹ
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ زندگی کانظام اس طرح بنا ہے کہ آدمی کو ہمیشہ طرح طرح کے صدمات (shocks) پیش آتے ہیں(البقرۃ، 2:155) ۔ یہ صدمات بظاہر منفی ہوتے ہیں، لیکن اپنے نتیجہ کے اعتبار سے وہ مثبت سبق کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ انسان کی سرگرمیوں کو صحیح رخ (right direction) دیتے ہیں۔ برٹش سائنسداں آئزک نیوٹن (1642-1727) سیب کے باغ میں ایک پیڑ کے نیچے بیٹھا ہوا تھا۔ اس دوران اوپر سے سیب کا ایک پھل گرا، اور نیوٹن کے سر سے ٹکرا گیا۔ بظاہر یہ تکلیف کا واقعہ تھا۔ لیکن اس واقعہ نے نیوٹن کو سوچنے پر مجبور کیا کہ سیب نیچے کیوں گرا، وہ اوپر کیوں نہیں گیا۔ اس سوچ نے نیوٹن کو اس دریافت تک پہنچایا کہ زمین میں قوتِ کشش (gravitational pull) ہے، جو بے شمار پہلوؤں سے انسان کے لیے نفع بخش ہے۔ سیب کے گرنے کے اس واقعہ کو ایک نام دینا ہو تو یہ ہوگا - ایپل شاک (apple shock)۔
اس طرح انسان کے ساتھ جو سبق آموز واقعات پیش آتے ہیں، وہ کسی نہ کسی صدمہ کے ذریعہ پیش آتے ہیں۔ یہ فطرت کا نظام ہے کہ انسان کو صدمات کے ذریعہ سبق آموز تجربہ کرایا جائے۔ یہ طریقِ کار بظاہر تکلیف کا طریقہ ہے، لیکن وہ انسان کے لیے زحمت میں رحمت (blessing in disguise) کی حیثیت رکھتا ہے۔ مثال کےلیے یہاں اس قسم کےچند عمومی تجربات کا ذکر کیا جاتا ہے:
(1) فلڈ شاک (flood shock) (2) بھونچال شاک (quake shock)
(3) ڈیتھ شاک (death shock) (4) اولڈ ایج شاک (old age shock)
(5) کووڈ 19شاک (covid-19 shock)، وغیرہ۔
یہ تجربات انسان کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ وہ اس دنیا کا ماسٹر نہیں ہے۔ اس دنیا میں اس کو متواضع (modest)انسان بن کر رہنا چاہیے تاکہ وہ ان تجربات سےسبق حاصل کرنے والا بنے۔