ری ایکشن، رسپانس
اگر کوئی آدمی کسی کی غلطی بتائے، یا اس کی تنقید کرے، تو عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ اس پر لوگ ری ایکٹ (react)کرتے ہیں، وہ اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا وہ اس کو غلط ماننے سے انکار کردیتے ہیں۔ اس طرح کے معاملے میں ری ایکشن کا طریقہ بہت زیادہ عام ہے۔مگر اس قسم کے معاملے میں یہ ری ایکشن کا طریقہ صحیح نہیں۔
صحیح رویہ یہ ہے کہ آدمی اپنی صفائی پیش کرنے کے بجائے سوچنا شروع کردے۔ وہ کہنے والے کی بات کو ایک قابلِ غور مسئلہ کے طور پر لے، نہ کہ محض اعتراض کے طور پر۔ جو آدمی آپ کی کسی بات پر تنقید کرتا ہے، وہ آپ کو سوچنے کا ایک پوائنٹ دیتا ہے۔ وہ آپ کو یہ موقع دیتا ہے کہ آپ اس کی بات پر غور و فکر کریں، اور پھر اپنی معلومات میں اضافہ کریں۔ آپ اس کو تجربہ (experience) کے خانے میں ڈالیں۔ آپ اس کی بات کو ایک حریف کی بات نہ سمجھیں، بلکہ سادہ طور پر ایک انسان کی بات سمجھیں۔ آپ اس کی بات سے کچھ سیکھ (learning) لینے کی کوشش کریں۔
دوسرے کی بات کو اگر آپ مثبت (positive) طور پر لیں، تو اس سے آپ کو غور و فکر کا ایک میدان ملے گا، وہ آپ کے لیے ذہنی ارتقا (intellectual development) کا ذریعہ بن جائے گا۔ اس کے برعکس، اگر آپ اس کی بات کو منفی (negative) انداز سے لیں تو آپ کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ کے ذہن میں سوچنے کا عمل جاری نہیں ہوگا۔
زندگی ایک سفر ہے، زندگی کو ایک مثبت تجربہ (positive experience) بنائیے۔ آپ ہر ایک سے کچھ سیکھنے کی کوشش کیجیے۔ حضرت عمر فاروق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہر ایک سے کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے تھے(کان یتعلم من کل احد )۔ ایسا صرف اس وقت ہوسکتا ہے، جب کہ آپ مثبت ذہن کے ساتھ جینے کا آرٹ سیکھ لیں۔