ہر حال میں بہتر

لوگ اکثر شادی کے معاملے میں معیار پسند ہوجاتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کو ایک ایسی خاتون ملے جو ان کے مزاج کے مطابق ہو،جو ان کا میچ (match) ہو۔ مگر یہ درست رویہ نہیں ۔ صحابیٔ رسول ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:لَا یَفْرَکْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خُلُقًا رَضِیَ مِنْہَا آخَرَ أَوْ قَالَ:غَیْرَہُ(صحیح مسلم، حدیث نمبر 1469)۔ یعنی کوئی مومن مرد کسی مومن عورت سے نفرت نہ کرے، اگر اس کو اس کی ایک بات ناپسند ہو تو اس کے اندر دوسری بات ہوگی جو اس کی مرضی کے مطابق ہو۔ یہ رہنمائی صرف شوہر کو نہیں ہے، بلکہ اس کی مخاطب بیوی بھی ہے۔

خالق نے دنیا کو اس ڈھنگ پر پیدا کیا ہے کہ اس میں ہر اعتبار سے خیر ہے۔ حتی کہ جو بظاہر برے پہلو ہیں، غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ ان میں بھی خیر کا پہلو ہے۔ حتیٰ کہ اگر آپ نے نکاح کیا، اور ایک بظاہر غیر مطلوب عورت مل گئی، تب بھی اس میں خیر ہے۔ مثلاً اس غیر مطلوب خاتون کو آپ مطلوب خاتون بنالیں تو آپ کا یہ عمل آپ کے لیے اسم اعظم کے ساتھ دعا کا پوائنٹ آف ریفرنس بن جاتا ہے ۔ یعنی آپ کہہ سکتے ہیں کہ خدا یا، میں نے اس غیر مطلوب خاتون کو دل سے قبول کیا۔میں اس مس میچڈ لائف پارٹنر (mismatched life-partner)کے ساتھ نارمل طریقے سے زندگی گزارنے کے لیے تیار ہوں۔خدایا،اس کی بنا پر آپ میرے لیے خیر کثیر کا فیصلہ کردے۔ اس خاتون کے غیر مطلوب پہلو کے بدلے مجھے ایک بہتر بدل دے دے۔ مثلاً اچھی اولاد، وغیرہ۔تو ایسی دعا اس کے لیے اسمِ اعظم کے ساتھ کی گئی دعا بن جائے گی۔

اس کے برعکس، تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اگر آپ کو آپ کا میچ مل جائے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ اس کے ساتھ تفریحی موضوعات پر باتیں کریں گے، گہرے موضوعات پر ڈسکشن اس کے ساتھ ختم ہوجائے گا۔ گویا وہ خاتون آپ کے لیے ذہنی ارتقا کا ذریعہ نہیں بنے گی، ذہنی جمود کا ذریعہ بن جائے گی۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom