شاہ کلید
ایک حدیثِ رسول ان الفاظ میں آئی ہے: أَنَّ رَجُلاً أَتَى إِلَى رَسُولِ اللَّہِ صلى اللہ علیہ وسلم فَقَالَ:یَا رَسُولَ اللَّہِ، عَلِّمْنِی کَلِمَاتٍ أَعِیشُ بِہِنَّ، وَلاَ تُکْثِرْ عَلَیَّ فَأَنْسَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ:لاَ تَغْضَبْ(موطا امام مالک، حدیث نمبر 1891) ۔ یعنی ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے کہا: اے خدا کے رسول، مجھے کوئی بات سکھائیے، جس کے مطابق میں زندگی گزاروں ،اور مجھے زیادہ مت بتائیے کہ میں بھول جاؤں، رسول اللہ نے کہا: غصہ نہ کرو۔
غصہ نہ کرو کا مطلب ہے غصہ کو کنٹرول کرو۔یہ ایک حکمت (wisdom) کی بات ہے۔ غصہ نہ کرنا، زندگی کی شاہ کلید (master key) ہے۔ جس انسان نے غصہ کو کنٹرول کرنے کا آرٹ سیکھ لیا، اس نےکامیاب زندگی کا راز پالیا۔ غصہ ، دوسرے الفاظ میں ری ایکشن (reaction) کے تحت سوچنے کا نام ہے۔ اگر آپ اپنے خلاف کوئی بات سنیں، اور آپ کو غصہ آجائے تو آپ نے اس کی بات پر ری ایکٹ (react)کیا۔ اس کے برعکس، اگر آپ اپنے خلاف کوئی بات سنیں، اور آپ کو غصہ نہ آئے تو آپ نے اس کی بات کا مثبت جواب (positive response) دیا۔ اس دنیا میں منفی جواب (negative reaction) کا نام ناکامی ہے، اور مثبت جواب کا نام کامیابی ہے۔
انسان کا ذہن ایک مکمل ذہن ہے۔ غصہ نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اپنے ذہن (mind) کو منفی ہونے سے بچایا،ذہن کو اس کی فطری حالت پر باقی رکھا،آپ نے اپنے ذہن کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے پوٹنشل (potential) کو مکمل طور پر استعمال کرے، اور ذہن کے امکانات کو مکمل طور پر استعمال کرنے ہی کا نام کامیابی ہے۔ ایسا ذہن آپ کے لیے ماسٹر مائنڈ بن جاتا ہے۔ وہ آپ کو ہر موقع پر صحیح ترین رہنمائی دیتا ہے۔اس کے برعکس، اگر آپ کسی کی بات پر غصہ ہوگئے تو آپ نے خود اپنے ذہن کو محدود کردیا۔ آپ نے ذہن کو ایسا بنا دیا کہ وہ دوسرے کے کہنے کے اعتبار سے سوچے، نہ کہ خود اپنے ذہن کے اعتبار سے سوچے۔