چیلنج کا مقابلہ
دنیا میں کوئی انسان اکیلا نہیں ہے۔ بلکہ یہاں بہت سے انسان آباد ہیں۔ ہر ایک کا نشانہ الگ ہے۔ ہر ایک کی سوچ مختلف ہے۔ ہر ایک آزاد ہے کہ وہ اپنے لیے جس منزل کا چاہے انتخاب کرے۔زندگی کی اس نوعیت نےانسانی سماج کو ایک ایسی دنیا بنا دیا ہے، جہاں مسابقت اور چیلنج کا ایک سمندر ہے۔ یہاں مسلسل طور پر افراد اور قوموں کے درمیان مسابقت (competition) جاری رہتی ہے۔ ہر آدمی مجبور ہے کہ وہ اس سمندر کو پار کرکے اپنے آپ کو ساحل تک پہنچائے۔ جو اس راز کو نہ جانے، وہ اس سمندر میں عملاً غرق ہوجائے گا۔ اس کو زندگی کے تجربے سے شکایت کے سوا کچھ اور حاصل نہیں ہوگا۔ البتہ جو آدمی زندگی کی اس نوعیت کو جانے، اوراپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کی مطلوب پلاننگ کرسکے، وہ ضرور کامیابی کے ساحل تک پہنچے گا۔ اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ اس کے برعکس، شکایت اس بات کا اعلان ہے کہ آدمی درست پلاننگ میں ناکام رہا۔
زندگی کے بارے میں یہ واقعہ بتاتا ہے کہ اس دنیا میں انسان کے لیے جو چوائس ہے، وہ دوسروں سے لڑنا نہیں ہے، بلکہ دوسروں سے ایڈجسٹ کرتے ہوئےاپنے معاملات کو مینج (manage) کرنا ہے۔ اس دنیا میں کامیابی مطابقِ واقعہ منصوبہ بندی (reality based planning)کا نام ہے، اور ناکامی یہ ہے کہ آدمی مطابقِ واقعہ منصوبہ بندی میں فیل ہوجائے۔
انسان کو یہ کرنا ہے کہ وہ پرامن انداز میں پیش آمدہ چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے سفر طے کرے۔ وہ مواقع (opportunities) کو دریافت کرکے منصوبہ بند انداز میں ان کو اویل (avail) کرنے کی کوشش کرے۔زندگی ناکامی کے واقعات کے ایک تسلسل کا نام ہے۔ کامیاب وہ ہے، جو اپنی ناکامی کو اپنی کامیابی میں کنورٹ (convert)کرسکے۔ یہ زندگی کا سب سے بڑا راز ہے۔ کامیاب وہ ہے، جو اس راز کو جانے، اور اس کو جانتے ہوئے اپنی زندگی کی پلاننگ کرسکے۔