کوئی مصیبت ، مصیبت نہیں
غزوۂ احد 3 ھ میں پیش آیا۔ اس غزوہ میں مسلمانوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ غزوہ احد کے ذیل میں کتابوں میں بہت سے واقعات آئے ہیں، ان میں سے ایک واقعہ یہ ہے: مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةِ مِنْ بَنِی دِینَارٍ، وَقَدْ أُصِیبَ زَوْجُہَا وَأَخُوہَا وَأَبُوہَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِأُحُدٍ، فَلَمَّا نُعُوا لَہَا، قَالَتْ:فَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا :خَیْرًا یَا أُمَّ فُلَانٍ، ہُوَ بِحَمْدِ اللَّہِ کَمَا تُحِبِّینَ، قَالَتْ:أَرُونِیہِ حَتَّى أَنْظُرَ إلَیْہِ؟ قَالَ:فَأُشِیرَ لَہَا إلَیْہِ، حَتَّى إذَا رَأَتْہُ قَالَتْ:کُلُّ مُصِیبَةٍ بَعْدَکَ جَلَلٌ!(سیرت ابن ہشام، جلد2، صفحہ 99) ۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے قبیلہ بنو دینار کی ایک عورت کے پاس سے گزرے، جس کے شوہر اور بھائی ، اور باپ احد کے دن رسول اللہ کی طرف سے قتل ہو گئے تھے۔ جب اس عورت کو ان لوگوں کے موت کی خبر پہنچی تو اس نے کہا: رسول اللہ کا کیا ہوا۔ لوگوں نے کہا کہ الحمد للہ، وہ اچھے ہیں اے ام فلاں، جیسا کہ تم پسند کرتی ہو۔ اس عورت نے کہا: مجھے دکھاؤ، تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں۔ لوگوں نے اس عورت کو آپ کی طرف اشارہ کیا، یہاں تک کہ اس نے آپ کو دیکھا، اور کہا: آپ کے بعد ہر مصیبت چھوٹی ہے۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مومن کو چاہیے کہ وہ کسی مصیبت کو بڑا درجہ نہ دے۔ اگر اس کی زندگی میں کچھ مصیبتیں پیش آئیں تو اس کو دیکھناچاہیے کہ وہ مصیبت چھوٹی ہے یا بڑی، یعنی اس کی مصیبت کریپلنگ (crippling) ہے یا نان کریپلنگ (non-crippling)۔ اگر وہ کریپلنگ مصیبت سے بچا ہوا ہے، اور اس کو صرف نان کریپلنگ مصیبت پیش آئی ہے تو اس کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، اور آہ و واویلا چھوڑ دینا چاہیے۔
اس دنیا میں کامیاب زندگی گزارنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ یہی واحد فارمولا ہے، جس کے ذریعے کوئی شخص اپنے کو بچا سکتا ہے، اور زندگی کو اپنے لیے قابلِ برداشت بنا سکتا ہے۔