زمانۂ تیّاری

بچوں کی ابتدائی عمر کے زمانے  کو زمانہ ٔتیاری (formative period) کہا جاتا ہے۔ اس ابتدائی زمانے  میں اگر کوئی کمی رہ جائے تو وہ ساری عمر باقی رہتی ہے، اس کے بعد اس کی تلافی ممکن نہیں ہوتی۔

 ایک صاحب کے یہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ ڈاکٹر نے اس کو دیکھ کر بتایا کہ اس کی ہڈیاں کمزور ہیں۔ اس کو ایک عرصہ تک برابر کیلشیم اور مچھلی کا تیل کھلایا جائے۔ ورنہ وہ ہمیشہ کے لیے کمزوررہ جائے گی۔ باپ نے ڈاکٹر کے مشورہ کا خیال نہیں کیا اور اس کو مذکورہ چیزیں نہیں کھلا ئیں۔

 لڑکی جب بڑی ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ جسمانی کمزوری کی شکار ہے۔ محنت کا کام کرتے ہی وہ بیمار پڑ جاتی۔ شادی کے بعد آپریشن کے ذریعہ اس کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا۔ اس کے بعد اس کی کمزوری اور مرض میں مزید اضافہ ہو گیا۔ وہ ساری عمر اسی طرح مصیبت میں مبتلارہی، یہاں تک کہ مایوسانہ زندگی گزارتے ہوئے مرگئی۔

ایسا ہی کچھ معاملہ دنیا اور آخرت کا بھی ہے۔ موجودہ دنیا تیاری کا زمانہ ہے اور آخرت کی دنیا زندگی بسر کرنے کا زمانہ۔ موجودہ دنیا میں آدمی کو جو مختصر عمر ملتی ہے، وہ اس لیے ہے کہ آدمی زندگی کی حقیقت کو سمجھے۔ وہ صحیح اصولوں کے مطابق اپنے صبح و شام گزارے۔ وہ اپنے خالق کے ساتھ اپنے تعلق کو درست کرے اور انسانوں کے جو حقوق ہیں ان کو ادا کرے۔ وہ سرکشی اور گھمنڈ سے اپنے آپ کو بچائے اور تواضع اور انصاف اور خیر خواہی کے جذبے کے تحت زندگی گزارے۔

 موجودہ دنیا آخرت کے اعتبار سے زمانۂ تیاری ہے۔ جو لوگ آج تیاری کریں گے، وہ کل کے دن صحت و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے۔ اور جو لوگ آج کے مواقع کو تیاری میں نہیں لگائیں گے وہ آئندہ آنے والی زندگی میں بیماریوں اور مصیبتوں کا شکار رہیں گے۔صحت و سلامتی کی زندگی سے وہ ہمیشہ کے لیے محروم ہو جائیں گے۔

 حال میں تیاری کرنے والا مستقبل میں اپنی تیاری کے نتائج کو پاتا ہے۔ اسی طرح دنیا میں تیاری کرنے والا آخرت میں اپنی تیاری کے نتائج کو بھر پور طور پر پائے گا۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom