کون کنٹرول کرے
سر جولین ہکسلے کی ۲۰۰ صفحہ کی ایک کتاب ہے جس کا نام "مذہب بغیر الہام" ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ مذہب (بمعنی انسانی طریقہ) الہامِ خداوندی کی بنیاد پر قائم کرنے کا دور ختم ہو گیا۔ اب انسان خود اپنا مذہب بنا رہا ہے۔ اس مذہب کی بنیاد عقل (ریزن) پر ہے۔ اور اس کا نام ہیومنزم ہے۔
مصنف کے نقطہ ٔنظر کا خلاصہ اس کے ان الفاظ میں ہے کہ––––موجودہ زمانے میں انسان نے بڑی حدتک خارجی فطرت کی طاقتوں کو جاننے، ان کو کنٹرول کرنے اور ان کو استعمال کرنے کی بابت سیکھ لیا ہے۔ اب اس کو خود اپنی فطرت کی طاقتوں کو جاننے اور ان کو کنٹرول کرنے اور ان کو استعمال کرنے کی بابت سیکھنا ہے:
Man has learnt in large measure to understand, control and utilize the forces of external nature: he must now learn to understand, control and utilize the forces of his own nature (p. 170).
Sir Julian Sorell Huxley (1887-1975) Religion Without Revelation. Pitman Publishing Limited. London, 1979
یہی موجودہ زمانے کے اعلی تعلیم یافتہ ملحدین کا عام نظریہ ہے مگریہ لفظی تک بندی کے سوا اور کچھ نہیں۔حقیقت ہے کہ خارجی مادے کو کنٹرول کرنا جتناممکن تھا، اتنا ہی یہ ناممکن ہے کہ انسان خود اپنی فطرت کو کنٹرول کرے۔
مادہ خود اپنے آپ کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ اسی طرح انسان بھی خود اپنے آپ کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ انسان کے لیے مادے کو کنٹرول کرنا اس لیے ممکن ہوا کہ انسان کو اپنے دماغ کی بنا پر مادہ کے اوپر بالاتری حاصل تھی۔ اسی طرح انسان کو وہ ہستی کنٹرول کر سکتی ہے جس کو انسان کے اوپر بالاتری حاصل ہو۔ کوئی برابر اپنے برابر کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔
انسان کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک برتر خدا کا عقیدہ درکار ہے۔ بر تر خدائی عقید ےکے سوا کوئی چیز نہیں جو انسان کو قابو میں رکھ سکے۔