کامیابی کیسے
فروری ۱۹۹۲ میں دہلی میں بڑے پیمانہ پر کتابوں کی نمائش (بک فیر) لگائی گئی۔ ۷ فروری کو میں بھی اس کو دیکھنے کے لیے گیا۔ مختلف اسٹال دیکھتے ہوئے ایک جگہ پہنچا تو اس کے بورڈ نے مجھے اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ بورڈ کے الفاظ تھے: تھنک انکارپوریٹڈ (Think Incorporated)
یہ اس بک فیر میں ایک انوکھا اسٹال تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو سوچنے کا آرٹ بتایا جائے۔ کیوں کہ غلط سوچ آدمی کو ناکامی کی طرف لے جاتی ہے اور صحیح سوچ کامیابی کی طرف۔
یہاں مسٹر پرمود کمار بترا کی ایک خوب صورت چھپی ہوئی انگریزی کتاب تھی۔ اس کا نام مینجمنٹ تھاٹس(Management Thoughts) تھا۔ اس کے ۳۱۵ صفحات ہیں۔ اور اس میں ۱۳۶۰مفید اقوال جمع کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک قول یہ تھا کہ ہمارا ذ ہنی رویہ ہماری بلندی کا تعین کرتا ہے:
Our attitude determines our altitude.
اسی طرح اس اسٹال پر کئی تعمیری کتبے تھے۔ ایک کتبہ میں اوپر ماچس کی ایک تیلی دکھائی گئی تھی۔ اس کے نیچے لکھا ہوا تھا کہ ماچس کی تیلی کا ایک سر ہوتا ہے مگر اس میں دماغ نہیں ہوتا۔ اس لیے جب بھی کوئی رگڑہوتی ہے وہ فوراً جل اٹھتی ہے۔ آئیے ہم ماچس کی ایک چھوٹی تیلی سے سبق لیں۔ہم اور آپ سر رکھتے ہیں اور اسی کے ساتھ دماغ بھی۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اشتعال پر بھڑک نہ اٹھیں:
A match-stick has a head, but it does not have a brain. Therefore, whenever there is a friction, it flares up immediately. Let us learn from this humble match-stick. You and we have heads as well as brains. Therefore, let us not react on impulse.
ایک انسان وہ ہے جو بھڑکنے والی بات پر بھڑک اٹھتا ہے۔ وہ فوری جذبے کے تحت عمل کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ ایسا آدمی ہمیشہ ناکام رہے گا۔ دوسرا انسان وہ ہے جو بھڑ کانے والی بات ہو تب بھی نہیں بھڑکتا۔ وہ ٹھنڈے دماغ سے سوچتا ہے، پھر اپنا عمل کرتا ہے۔ ایسا آدمی ہمیشہ کامیاب رہے گا۔ دوسرا انسان، انسان ہے اور پہلا صرف ماچس کی ایک تیلی۔