سیاسی تعبیر، راہبانہ تعبیر

ایک تعلیم یافتہ مسلمان نے کہا کہ آپ اسلام کی سیاسی تعبیر (political interpretation) کے خلاف ہیں اور اپنے نتیجے کے اعتبار سے اس کو ایک فتنہ بتاتے ہیں۔ لیکن آپ نے خود اسلام کی جو تشریح کی ہے، وہ بھی ایک دوسرا فتنہ ہے۔ کیوں کہ آپ کی تعبیر ’’راہبانہ تعبیر‘‘ ہے، اور راہبانہ تعبیر بلاشبہہ اسلام کی درست تعبیر نہیں۔یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ غلط تقابل (wrong comparison) کس طرح، صحیح رائے قائم کرنے میں مانع بن جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اکثر فکری گم راہیاں غلط تقابل کے ذریعے وجود میں آتی ہیں۔ صحیح تفکیر (right thinking) نام ہے، صحیح تقابل (right comparison) کا، اور غلط تفکیر نام ہے، غلط تقابل کا۔

میں نہ راہب ہوں اور نہ راہبانہ بات کرتاہوں۔ میرا جو ماننا ہے، وہ صرف یہ ہے کہ قرآن اور حدیث میں جو احکام آئے ہیں، وہ بجائے خود اپنی اپنی جگہ پر مطلوب احکام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن ان کی مطلوبیت کی دو صورتیں ہیں، اور اِس بنا پر اِن احکام کی دو قسمیں بن جاتی ہیں۔ اِن احکام کا ایک حصہ وہ ہے جو اسلام کا حقیقی حصہ (real part) ہے۔ اُس کا دوسرا حصہ وہ ہے جو اسلام کے اضافی حصہ (relative part) کی حیثیت رکھتا ہے۔ پہلا حصہ مطلقاً اور ہر حال میں مطلوب ہے، اور دوسرا حصہ حالات کی نسبت سے مطلوب ہوتا ہے۔ فرد(individual) سے متعلق احکام کا تعلق پہلے حصے سے ہے، اور اجتماع (society) سے متعلق احکام کا تعلق دوسرے حصے سے۔

اِس فرق کا معاملہ کوئی سادہ معاملہ نہیں، یہ بے حد سنگین معاملہ ہے۔ فرد کی سطح پر احکام کا نفاذ آپ اپنے ارادے سے کرسکتے ہیں، لیکن اجتماع کی سطح پر احکام کا نفاذ اجتماع کی موافقت کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ ایسی حالت میں جو لوگ اسلام کو ایک مکمل نظام کی صورت میں دیکھیں، اُن کے لیے صرف دو میں سے ایک کا انتخاب (option)رہ جاتا ہے— یا تو وہ مسلسل لڑتے رہیں، یااپنے اعلان کردہ نشانے کے خلاف، موجودہ نظام سے سمجھوتہ کرکے منافقت کی زندگی گزاریں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom