جھوٹی خیر خواہی
انسان کے درمیان جس اخلاقی برائی کا بہت زیادہ رواج ہے، اُن میں سے ایک جھوٹی خیرخواہی ہے۔ جھوٹی خیر خواہی سے مراد باتوں کی خیر خواہی ہے، یعنی خوب صورت الفاظ بول کر لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرنا۔ سچی خیر خواہی یہ ہے کہ آپ عملی اعتبار سے دوسرے کے کام آنے کی کوشش کریں۔ اِس کے مقابلے میں جھوٹی خیر خواہی یہ ہے کہ آپ خوب صورت باتیں کریں، جب کہ عملی اعتبار سے آپ دوسرے کے لیے کچھ نہ کرنے والے ہوں۔
مجھے اپنی لمبی زندگی میں جھوٹی خیر خواہی کا بار بار تجربہ ہواہے۔ مثلاً 1983 سے پہلے میں پرانی دلّی میں رہتا تھا۔ وہاں ایک صاحب مجھ سے ملنے کے لیے آتے تھے۔ وہ مجھ سے اکثر یہ کہتے ـتھے کہ آپ کے لیے پرانی دلی میں رہنا ٹھیک نہیں ہے۔ آپ تو نئی دہلی کی کسی کالونی میں گھر لے لیجئے۔ میں نے کہا کہ آپ خود نئی دہلی کی کسی کالونی میں ایک گھر خرید کر مجھے دے دیجئے، میں آج ہی وہاں چلا جاتا ہوں۔ اِس کے بعد انھوں نے کہنا چھوڑ دیا۔ اِسی طرح ایک صاحب مجھ سے اکثر یہ کہتے تھے کہ آپ کا مشن بہت زیادہ اہم ہے۔ آپ اپنا ایک ٹی وی چینل قائم کیجئے، تاکہ بڑے پیمانے پر اس کی اشاعت ہوسکے۔ میں نے کہا کہ آپ اس کے لیے مطلوب سرمایہ فراہم کردیجئے۔ میں ٹی وی چینل قائم کردیتا ہوں۔ اس کے بعد وہ خاموش ہوگئے۔
جھوٹی خیر خواہی کا یہ طریقہ اتنا عام ہے کہ تقریباً ہر شخص کو بار بار اس کا تجربہ ہوتا رہتا ہے۔ اِسی جھوٹی خیر خواہی کو انگریزی میں زبانی ہمدردی (lip service) کہاجاتا ہے۔ صحیح یہ ہے کہ آدمی اگر کچھ کرنے کی پوزیشن میں ہو تو وہ کرے اوراگر وہ عملی طورپر کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہ ہو، تب بھی وہ ایک کام کرسکتا ہے اور وہ خدا سے دعا ہے۔ جو آدمی نہ عملی خیر خواہی کرے اور نہ خدا سے دعا کرے، البتہ خوش نما الفاظ بول کر خیر خواہی کا اظہار کرے، وہ بدترین منافقت میں مبتلا ہے، اور منافقت سے زیادہ بری اِس دنیا میں اور کوئی چیز نہیں۔ عجیب بات ہے کہ موجودہ زمانے میں خیر خواہی کا یہی عمومی معیار بن گیا ہے۔