قرآن اور عقل

نئی دہلی کے ایک پروفیسر نے کہا کہ آپ لوگ قرآن کو خطا سے بَری (infallible) کتاب سمجھتے ہیں۔ یہ بات ہمارے جیسے لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی۔جدید ذہن کسی کتاب کے بارے میں اِس قسم کا عقیدہ نہیں رکھ سکتا۔ موجودہ زمانہ سائنٹفک سوچ کا زمانہ ہے۔ کوئی عقیدہ جو سائنٹفک فریم ورک کے مطابق نہ ہو، اُس کو آج کا انسان تسلیم نہیں کرے گا۔

اِس کا سبب یہ ہے کہ کوئی بات جو اپنی نوعیت میں پُر اسرار ہو، وہ جدید ذہن کی سمجھ میں نہیں آتی۔ ایسی بات کو وہ توہم (superstition) کے خانے میں ڈال دیتا ہے۔ایسے لوگوں کے لیے اِس حقیقت کو کس طرح قابلِ فہم بنایاجائے کہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جو اپنے اندر لاریب فیہ کی صفت رکھتا ہے۔ پروفیسر صاحب کے ذہن کو سمجھنے کے بعد میں نے اُن سے کہا کہ اِس معاملے پر آپ دوسرے انداز سے غور کریں تو یہ بات آپ کی سمجھ میں آجائے گی۔میں نے خود اپنے تجربات کو بتاتے ہوئے اُن سے کہا کہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جو عقلی جانچ (scrutiny) کے معیار پر پورا اترتا ہے:

Quran stands rational scrutiny.

اِس کے بعد میں نے کہا کہ خود قرآن میں اِس کتاب کی صداقت کا جو معیار بتایا گیا ہے، وہ عقلی معیار ہے۔ قرآن کی سورہ نمبر 4 میں ارشاد ہوا ہے کہ قرآن میں کوئی اختلاف (النساء: 84) نہیں، یعنی قرآن کے بیانات اور خارجی حقائق کے درمیان کوئی نامطابقت (inconsistency) پائی نہیں جاتی۔قرآن میں بہت سی اُن چیزوں کے حوالے موجود ہیں، جو سائنسی تحقیق کے میدان کی چیزیں ہیں۔قرآن میں یہ باتیں ساتویں صدی عیسوی میں کہی گئی تھیں۔ سائنسی تحقیق کے ذریعے یہ باتیں زیادہ تر بیسویں صدی میں معلوم ہوئیں، مگر قرآنی بیانات اور سائنسی بیانات کے درمیان کوئی نامطابقت پائی نہیں گئی، دونوں کے بیانات میں کامل مطابقت موجود ہے۔ یہ بلاشبہہ ایک ایسی بات ہے جو عقلی معیار سے تعلق رکھتی ہے۔ اِس عقلی معیار پر جانچئے تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مکمل طورپر ایک بے خطا کتاب ہے۔ قرآن خداوند ِعالم کی کتاب ہے، وہ کسی انسان کی تصنیف کردہ کتاب نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom