زندگی کا سوال
گریٹا گاربو (Greta Garbo) ۱۸ ستمبر ۱۹۰۵ کو سوئیڈن میں پیدا ہوئی، ۱۵ ا پریل ۱۹۹۰ کو امریکہ میں اس کا انتقال ہوا۔ اس کو شہرت اور دولت (fame and money) کی تمنا تھی۔ اس کے لیے وہ فلمی دنیا میں گئی۔ یہاں اس کو اتنی کامیابی ملی کہ وہ فلمی دیوی (screen goddess) کہی جانے لگی۔
فلم نے گریٹا گاربو کو دولت اور شہرت دی ۔مگر اس نے اس کی اپنی شخصیت کو اس سے چھین لیا ۔ وہ پوری طرح فلم کمپنی کے کنڑول میں تھی۔ ایسا بال کاٹو ، ایسا کپڑا پہنو ، اس طرح بولو ، اس طرح چلو ۔ اس کے چہرے کو میک اپ کے ذریعہ بار بار بدلا جاتا۔ اس کی مسلسل مالش کی جاتی تاکہ اس کی جسمانی نزاکت باقی رہے ۔ وغیرہ ۔ ان چیزوں سے وہ اتنا گھبرا اٹھی کہ اپنی تنہائیوں میں اکثروہ روتی اور چیختی ۔ مگر وہ فلمی ذمہ داروں کے ہاتھ میں بالکل بے بس تھی۔
آخر کار ۱۹۴۱ میں اس نے فلمی زندگی کو مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔ اس کے بعد سے آخر عمر تک اس نے اپنے گھر کے اندر بالکل تنہا زندگی گزاری ، یہاں تک کہ ۸۴ سال کی عمر میں اس کا انتقال ہو گیا۔ شہرت کی زندگی گمنا می کی موت پر ختم ہو گئی ۔
گریٹا گار بوگم نام مرجانا چاہتی تھی ۔ اینٹونی گرونو ویز نے بمشکل اس کو تیار کیا کہ وہ اس کو اپنی زندگی کے حالات لکھنے کی اجازت دے اور اس کو اپنے حالات بتائے۔ گریٹا گاربونے سخت اصرار کے بعد اس شرط پر اجازت دی کہ اس کے بارے میں جو کتاب لکھی جائے وہ اس کے مرنے کے بعد چھپے ۔ اس طرح ایک کتاب تیار ہوئی۔ مگر مصنف کا انتقال ۱۹۸۵ میں ۷۱ سال کی عمر میں ہو گیا جب کہ گریٹا گار بو ابھی زندہ تھی۔ گریٹا گاربو کے مرنے کے بعد ۱۹۹۰ میں یہ کتاب امریکہ سے شائع کی گئی ہے۔ اس کا نام یہ ہے :
Garbo: Her Story by Antoni Gronowicz
ٹائمس آف انڈیا ( ۹ ستمبر ۱۹۹۰ ) میں اس کتاب کا ایک حصہ شائع ہوا ہے ۔ اس کے مطابق گریٹا گاربونے اپنی آخر عمر میں مصنف سے کہا :
I have lost a belief in people, in a God who put me in this situation without replying clearly to my questions. I am floating on the waters of life without direction, without a goal, without the knowledge of why and how long. (p. 15)
میں نے عوام میں اپنا یقین کھو دیا ہے ۔ میں نے خدا میں بھی یقین کھو دیا ہے جس نے مجھے اس حال میں رکھا ، بغیر اس کے کہ وہ میرے سوالات کا واضح جواب دے ۔ میں زندگی کے پانی میں کسی سمت کے بغیر بہہ رہی ہوں۔ میری کوئی منزل نہیں۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ کیوں اور کب تک میرا یہ سفر جاری رہے گا۔
یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جس نے خدا کو چھوڑ کر غیر خدا کو اپنا مرکز توجہ بنایا، پھر اس کو اس میں تسکین نہ مل سکی ۔ یہاں تک پچاس سال بے چینی کی حالت میں رہ کر اس نے اپنی جان دیدی۔
گریٹا گار بو کا واقعہ ایک انتہائی انداز کا واقعہ ہے۔ مگر کم و بیش یہی واقعہ ہر ایک کے ساتھ پیش آرہا ہے ۔ ہر آدمی خدا کو چھوڑے ہوئے ہے ۔ ہر آدمی کسی نہ کسی غیر خدا کو حاصل کرنے کے لیے دوڑ رہا ہے ۔ مگر جب وہ اس کو پالیتا ہے تو اس کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس کی طلب کا جواب نہ تھا۔ اس نے غلط فہمی میں ایک ایسی چیز کو اپنا مقصود و مطلوب بنالیا جو حقیقۃ ً اس کا مقصود و مطلوب نہ تھا۔
ہر آدمی اس حوصلہ کے ساتھ اپنی زندگی کا سفر شروع کرتا ہے کہ وہ اپنی منزل کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ مگر جب منزل آتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ منزل نہ تھی بلکہ ایک کھڈ تھا جس میں وہ اپنی تمام آرزووں اور تمناؤوں کو لیے ہوئے جا گرا۔