تعمیر کا طریقہ
سینے کی سوئی جو بازار میں بکتی ہے ، وہ اچانک نہیں بن جاتی ۔ بلکہ بہت سے مرحلوں سے گزر کر تیار ہوتی ہے۔ سوئی کے کارخانہ میں لوہے کے ایک ٹکڑے کو تقریباً ۲۰ مرحلوں سے گزرنا ہوتا ہے، تب وہ سوئی بن کر تیار ہوتی ہے جس کو ایک آدمی سلائی کے کام میں استعمال کر سکے۔ سوئی بنانے والا ابتدائی لوہے کا تار ، کچے لوہے سے اسٹیل کا تار بننے تک جن مراحل سے گزرتا ہے وہ اس کے علاوہ ہے۔
یہ ایک سادہ چیز کی مثال ہے ۔ اسی پر قیاس کیا جاسکتا ہے کہ دوسری مصنوعات اور پیچیدہ مشینوں کی تیاری میں کتنا زیادہ وقت لگتا ہوگا ۔
مادہ کو مطلوبہ قالب میں ڈھالنے سے بہت زیادہ مشکل یہ کام ہے کہ انسان یا کسی انسانی گروه کو مطلوبہ قالب میں ڈھالا جائے۔ مادہ اپنا ذاتی ارادہ نہیں رکھتا، مگر انسان کے اندر اپنا ذاتی ارادہ موجود ہے۔ اس لیے انسانی زندگی میں اصلاح کا کام بے حد مشکل ہو جاتا ہے۔
مگر موجودہ زمانے کے مسلمان لیڈر اس حقیقت سے بالکل ناواقف ہیں ۔ وہ اس طرح کام کرتے ہیں گویا ملت کی تعمیر کے معاملے میں کوئی نتیجہ حاصل کرنے کے لیے کسی لمبے عمل کی ضرورت نہیں۔ یہاں محض نعروں اور تقریروں سے وہ شاندار نتائج حاصل ہو سکتے ہیں جو دوسرے معاملات میں صرف منصوبہ بند عمل ہی کے ذریعہ حاصل ہوتے ہیں۔
پچھلے سو برس کے اندر بے شمار سوئی کے کارخانے بنائے گئے ، اور وہ کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ مگر اسی مدت میں رہنماؤں کی دھواں دھار کوششوں کے باوجود ملت کی تعمیر ممکن نہ ہوسکی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سوئی کا کارخانہ بنانے کے لیے قدرت کے قانون کی پوری رعایت کی جاتی ہے۔ مگرملت کا کارخانہ بنانے کے لیے قدرت کے قوانین کی رعایت نہیں کی جاسکی۔ ملت کے معاملے میں شاید لوگوں کا خیال ہے کہ محض نعرہ اور تقریر کا کرشمہ دکھانے سے نتیجہ بر آمد ہو جائے گا۔
ملت کی تعمیر کا کام جلسوں اور مظاہروں سے شروع نہیں کیا جاسکتا۔ ملت کی تعمیر کا کام اصلاً افراد کی تعمیر کا کام ہے۔ اور افراد کی تعمیر کا کام خاموش محنت کے بغیر انجام پاناممکن نہیں ۔یہی عقل اور تاریخ کا فیصلہ ہے ۔