آدھا آدمی
ایک صاحب سے بات کرتے ہوئے میں نے کہا ––––– موجودہ زمانے میں جس آدمی کا بھی میں نے تجربہ کیا ، اس کو میں نے آدھا آدمی پایا، کوئی پورا آدمی مجھ کو نہیں ملا ۔ ہر آدمی مسٹر ففٹی پر سنٹ تھا، کوئی آدمی بھی مسٹر ہنڈرڈ پرسنٹ نہ تھا ۔
ہر آدمی اُس سچائی کو جاننے کا ماہر تھا جس کی زد دوسرے کے اوپر پڑ رہی ہو ۔ جس سچائی کی زد خود اپنے آپ پر پڑے ، اس کو جاننے کے لیے کوئی ماہر نہیں۔ ہر آدمی صرف اس وقت تک خوش اخلاق تھا جب تک اس کی پسند کے مطابق باتیں کی جائیں ، پسند کے خلاف باتیں کرنے کے بعد کوئی آدمی بھی خوش اخلاق نہیں ۔ اپنے انٹرسٹ کو سمجھنے کے معاملے میں ہر آدمی ہوشیار تھا۔ مگر دوسروں کے انٹرسٹ کو سمجھنے کے معاملے میں ہر آدمی بیوقوف ۔
آج کی دنیا میں ہر آدمی اصول کی باتیں کرتا ہے ، مگر عملی اعتبار سے ہر آدمی بے اصول بنا ہوا ہے۔ دوسروں کے سامنے ہر آدمی عزیمت کی تقریر کر رہا ہے ، مگر خود ہر آدمی رخصت کو اپنا مذہب بنائے ہوئے ہے ۔ باتوں کے میدان میں ہر آدمی آگے ہے ، اور عمل کے میدان میں ہر آدمی پیچھے ۔
ہر آدمی ظالم ہے ، مگر ہر آدمی اپنے کو مظلوم بتا رہا ہے ۔ ہر آدمی مفاد کے لیے دوڑ رہا ہے۔ مگر ہر آدمی حق کا تاج اپنے سر پر رکھے ہوئے ہے۔ ہر آدمی جھوٹ پر کھڑا ہوا ہے ، مگر ہر آدمی سچ کا لبادہ پہن کر لوگوں کے سامنے آتا ہے ۔ ہر آدمی غیر سنجیدہ ہے ، مگر ہر آدمی سنجیدگی کا مکھوٹا اپنے چہرہ کے اوپر ڈالے ہوئے ہے ۔ ہر آدمی اپنی ذات کے لیے سرگرم ہے ، مگر ہر آدمی اعلان کر رہا ہے کہ وہ صرف دین اور ملت کی خدمت کے لیے اٹھا ہے۔
ہر آدمی اندھیرا بکھیر رہا ہے ، مگر ہر آدمی اُجالے کی باتیں کرتا ہے۔ ہر آدمی خزاں کا نمائندہ ہے ، مگر ہر آدمی اپنے آپ کو بہار کا نقیب بتا رہا ہے۔ ہر آدمی تخریب کاری کی اسکیم چلا رہا ہے ، مگر ہر آدمی تعمیر کا جھنڈا بلند کیے ہوئے ہے۔ ہر آدمی لوگوں کو موت کے غار میں دھکیل رہا ہے ، مگر ہر آدمی اپنے آپ کو زندگی کاشہسوار بنائے ہوئے ہے ۔
اگر لوگ وہی کہیں جو انھیں کرنا ہے ، اور وہی کریں جو انھوں نے کہا ہے تو کم از کم وہ صاف گوئی کا کریڈٹ پالیں ۔ مگر موجودہ صورت میں تو لوگوں کو کسی بھی قسم کا کوئی کریڈٹ ملنے والا نہیں ۔
آہ وہ دنیا جہاں ہر آدمی آدھا ہو، مگر ہر آدمی اپنے آپ کو پورا بتا رہا ہو۔