طوفان کا سبق
30 مئی 2022 کو دہلی میں طوفان آیا، جس کی وجہ سے دہلی میں کافی نقصان ہوا۔ انگریزی روزنامہ ٹائمس ناؤ (Times Now) کی ویب سائٹ پریہ خبر اس عنوان کے تحت شائع ہوئی — شدید بارش اور اولوں کے طوفان نے دہلی اور این سی آر میں تباہی مچائی، بجلی کی سپلائی متاثر، کاریں ٹوٹے ہوئے درختوں کےنیچے دب گئیں:
Power outages, cars trapped under fallen trees as heavy rain, hailstorm lash parts of Delhi-NCR (https://rb.gy/or3all)
اسی طرح مئی 2022 میں بہار میں طوفان آیا تھا، اس کی خبر اس طرح آئی تھی: بہار شدید طوفان کی زد میں ہے، آسمانی بجلی گرنے سے بھاری نقصان ہوا۔ طوفان سے بہار کے 16 اضلاع میں موجود ہزاروں افراد متاثرہوئے ہیں۔ طوفانی ہواؤں کے باعث درجنوں مکانات تباہ ہوئے جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں (www.rb.gy/i20kry)۔ ایسی بے شمار مثالیں ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے انسان قدرتی آفات کے آگے کتنا بے بس ہوجاتا ہے۔
قدرتی آفات انسان کی نظروں کے سامنے رونما ہوتے ہیں۔وہ گھر جس کو ایک انسان محنت اور محبت سے بناتا ہے، اس کوقدرتی آفات اس طرح تہس نہس کردیتےہیں، جس طرح سرکاری مشنری غیرقانونی طور پر تعمیر شدہ گھروں کو توڑ دیتی ہے، اور انسان بالکل بے بس بنا ہواہوتا ہے، گویا کہ گھر پر اس انسان کا کوئی حق نہ ہو۔ وہ انسان انتہائی بے بسی کے ساتھ اپنے گھر کوٹوٹتے ہوئےدیکھتا رہتا ہے۔
یہ صرف طوفان کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ انسان اگر غور کرے تو وہ ہر اعتبار سے عاجز ہے۔ وہ زمین پر موجود لائف سپورٹ سسٹم کے بغیر وہ ایک لمحہ بھی نہیں رہ سکتا ،یہاں تک کہ لائف سپورٹ سسٹم کے اندر بھی خالی آنکھوں سے نہ دکھائی دینے والا ایک حقیر وائرس (مثلاً کووڈ 19) اس کو بے بس اور لاچار کردیتا ہے۔یہ واقعات سبق دیتے ہیں کہ انسان دنیا کا ماسٹر نہیں ہے، اس دنیا کا ماسٹر اللہ رب العالمین ہے، جو اس کو چلا رہا ہے۔ انسان کے لیےیہی سزاوار ہے کہ وہ اس خالق کے آگے اپنے آپ کو سرینڈر کرے۔ (ڈاکٹر فریدہ خانم)