ایج شاک

آئزک نیوٹن ( 1643-1727)کو ایپل شاک کا تجربہ پیش آیا۔ اس تجربے نے اس کو قوت کشش(gravity) کے انکشاف تک پہنچایا۔ یہ انکشاف انسانی تاریخ میں ایک عظیم دریافت کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی طرح بڑھاپا کسی انسان کے لیے ایک ایسا شاک ہے، جو اس کی پوری سوچ کو جگا دیتا ہے۔ اس سے آدمی اگر سبق سیکھے تو وہ انسان کو جنت تک پہنچا دےگا ۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ(الزھد والرقائق لابن المبارک، حدیث نمبر 1340)۔ اس کے لیے خوش خبری ہے، جس کی عمر لمبی ہو، اور اس کے عمل اچھے ہوں۔

انسان پیدا ہوتا ہے تو وہ پاتا ہے کہ یہاں اس کے لیے ایک کسٹم میڈ یونیورس موجود ہے ۔ انسان کے لیے آکسیجن کا انتظام ہے، جس کے بغیر اس کی زندگی محال تھی۔ اس کے لیے پانی اور غذائی اشیا فراہم ہورہی ہیں۔ اس طرح کی چیزیں زمین پر اپنے آپ موجود ہیں ۔ اس کے علاوہ بے شمار چیزیں ہیں، جس کو انسان اپنی عقل اور تجربہ کے ذریعے دریافت کرتا ہے۔ مثلاً کمپیوٹر اور بجلی جیسی سائنسی ایجادات۔

 مثلاًسائفَن  صفائی کی ایک سادہ تکنیک ہے، جو واش روم میں کوئی مسئلہ پیدا کیے بغیر اس کی گندگی کو پوری طرح صاف کردیتا ہے۔ سائفن جیسی تکنیک جس کی مدد کے لیے زمین میں ایک طرف گریویٹیشنل پل کا نظام موجود ہے، اور دوسری طرف فضائی دباؤ (atmospheric pressure) ہے، جس کی وجہ سے انسان کے لیے یہ ممکن ہوتاہے کہ وہ آلودگی سے پاک زندگی گزارسکے۔

Siphon: a tube used to convey liquid upwards from a reservoir and then down to a lower level of its own accord. Once the liquid has been forced into the tube, typically by suction or immersion, flow continues unaided.

پیڑ پودے سے لے کر سائفن (siphon) اور کمپیوٹر تک ہر چیز خالق کی اعلیٰ منصوبہ بندی کی مثال ہے۔ سورج کی روشنی اور چڑیوں کا چہچہانا اور زمین پر اورسمندروں میں قسم قسم کے جاندار، وغیرہ۔ اس قسم کی ان گنت حیات بخش چیزیں اس کائنات میں ہیں، دنیا کا ہر انسان بلا استثنا ہر لمحہ جزئی یا کلی طور پر ان سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ جدید دور میں جس سائنسی برانچ کے ذریعہ ان حقائق کی اسٹڈی کی جاتی ہے، اس برانچ کو ایکولوجی (Ecology)کہتے ہیں۔یعنی وہ سائنسی طریقِ مطالعہ جس میں کسی ماحول میں رہنےوالےجاندار مخلوقات ( بشمول انسان )اور بے جان مخلوق ( پیڑ، پودے، پہاڑ وغیرہ)کے ایک دوسرے پر اثرات اورتعلقات کی تحقیق کی جاتی ہے:

Ecology, also called bioecology, bionomics, or environmental biology, study of the relationships between organisms and their environment.

Ecology is the study of organisms and how they interact with the environment around them.

اللہ نے جس عالم کو تخلیق کیا، اس کے ہر جزء پر خالق کی شہادت ثبت (stamped) ہے۔یہ تخلیقات انسان کو اس کے خالق کی یاد دہانی کراتی ہیں۔ انسان کو یہ کرنا ہے کہ وہ کائناتی نشانیوں کے ذریعہ اللہ رب العالمین کو دریافت کرے۔ اس کی دریافت اتنی زیادہ گہری ہو کہ وہ أَنْ تَعْبُدَ اللہَ کَأَنّك تَرَاہُ(صحیح البخاری، حدیث نمبر50) کا کیس بن جائے۔ یعنی تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو، گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو۔ بات صرف عبادت کی حد تک نہ ہو، بلکہ خدا اس کا واحد کنسرن (sole concern) بن جائے۔وہ ہر چیز میں اللہ کی کار فرمائی کا مشاہدہ کرے۔ اس کے لیے اللہ کا معاملہ صرف رسمی عقیدہ کا معاملہ نہ رہے، بلکہ اللہ اس کے لیےایک زندہ عقیدے کا معاملہ بن جائے۔

مگر انسان ان نشانیوں کے درمیان بے خبری کی زندگی گزارتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ بوڑھا ہوجاتا ہے، اور پھر بڑھاپا اس کے لیے ایک شاکنگ تجربہ بن کر یاد دلاتا ہے کہ خالق کے کتنے انوکھے انعامات ہیں۔ مگر وہ اس کے ذریعے خدا کو جاننے کے معاملے میں اندھا بہرا بنا رہا ۔ اس کے بعد بڑھاپا آخری وارننگ کے لیے آتا ہے۔ حدیث میں ہے:مَنْ عُمِّرَ سِتِّينَ سَنَةً، أَوْ سَبْعِينَ سَنَةً، فَقَدْ عُذِرَ إِلَيْهِ فِي الْعُمُرِ(مسند احمد، حدیث نمبر9251)۔ یعنی جس کوساٹھ سال یا ستر سال کی عمر دی گئی، اس کے لیے عمرکے معاملے میں عذر پورا کردیا گیا۔

جو خدائی نشانیوں (آیات) کے باوجود اس زمین پر بے خبر بنا رہے، اس کے بعداس کے لیے قیامت کا دھماکہ ہے ، جو انسان کوآخری طور پر جگاتا ہے۔ لیکن اس وقت انسان کا جاگنا اس کے کچھ کام نہیں آتا۔ (19 اگست 2020)

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom