اللہ کی محبت
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ان الفاظ میں آئی ہے:عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمْ، قَالَ:حَبِّبُوا اللهَ إِلَى عِبَادِهِ، يُحِبَّكُمُ اللهُ(المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر 7461 )۔ یعنی ابو امامہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:اللہ تعالی کو لوگوں کے نزدیک محبوب بناؤ، اللہ تم لوگوں سے محبت کرے گا۔ایک اور روایت میں یہ اضافہ ہے:وَحَبِّبُوا النَّاسَ إِلَى اللهِ يُحْبِبْكُمُ اللهُ (الاولیاء لابن ابی الدنیا، حدیث نمبر 43)۔ لوگوں کو اللہ کے نزدیک محبوب بناؤ، اللہ تم سے محبت کرے گا۔
یہ دراصل دعوت کا بیان ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دعوتی کلام کو ایسے انداز میں ہونا چاہیے کہ اس سے لوگوں کے اندر اللہ کی محبت پیدا ہو۔ دعوت کا پر محبت اسلوب بلاشبہ سب سے زیادہ اعلیٰ اسلوب ہے۔ انسان کو پیدا ہونے کے بعد ہر لمحہ خدا کی نعمت کا تجربہ ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ دریافت کرتا ہے کہ پوری کائنات اس کےلیے کسٹم میڈ بنائی گئی ہے۔ جب انسان اس حقیقت کو دریافت کرے گا تو وہ فطری طور پر اس کائنات کے خالق سے محبت کرے گا۔ خاص طور پر اللہ کی نعمتوں کا ذکر کیا جائے تو بلاشبہ یہ انسان کے اندر اللہ کی محبت جگانے والی باتیں ہیں۔اسی طرح لوگوں کو قرآن کی یہ آیت سنائی جائے: قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (39:53)۔ یعنی کہو کہ اے میرے بندو، جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ بیشک اللہ تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے، وہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔
اس سے لوگوں کے اندر اللہ کی بے پناہ محبت پیدا ہوگی۔ اس سے لوگوں کے اندر وہ اسپرٹ جاگے گی، جس کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِيَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا بِهَذِهِ الْآيَةِ(مسند احمد، حدیث نمبر 22362)۔ یعنی مجھے پسند نہیں ہے کہ اس آیت کے بدلے میرے پاس دنیا اور دنیا کی ساری چیزیںموجودہوں۔