شکر سے اضافہ

قرآن کی سورہ نمبر 14 میں ارشاد ہوا ہے: وإذ تأذن ربّکم لئن شکرتم لأزیدنّکم، ولئن کفرتم إنّ عذابی لشدید (إبراہیم: 7) اور جب تمھہارے رب نے تم کو آگاہ کردیا کہ اگر تم شکر کروگے، تو میں تم کو زیادہ دوں گا۔ اور اگر تم ناشکری کروگے، تو میرا عذاب بڑا سخت ہے:

And remember also the time when your Lord declared: ‘If you are grateful, I will surely bestow more favors on you; but if you are ungrateful, then know that My punishment is severe indeed’. (14:7)

قرآن کی اِس آیت میں نعمت میں اضافہ سے مراد یہ ہے کہ دنیا کی زندگی میں جو انسان، خدا کی نعمتوں کا سچا شکر ادا کرے گا، اُس کو آخر ت میں جنت کی صورت میں زیادہ بڑا انعام دیا جائے گا۔ شکر دراصل اعتراف (acknowledgement) کا دوسرا نام ہے۔ نعمت کے ملنے پر منعم کا اعتراف سب سے بڑی عبادت ہے۔ اور یہی عبادت وہ چیز ہے جو کسی انسان کو جنت کا مستحق بنائے گی۔

نعمت کیا ہے، نعمت دراصل احساسِ لذت (sense of enjoyment) کا دوسرا نام ہے۔ کوئی چیز پُرلذت اِسی لیے ہے کہ ہمارے اندر لذت کا احساس موجود ہے۔ اگر لذت کا احساس نہ ہو، تو کوئی بھی چیز لذت کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔

کائنات میں انسان واحد مخلوق ہے جو لذت کا احساس رکھتا ہے۔ موجودہ دنیا میں انسان کو عارضی طورپر اِسی لیے رکھا گیا ہے کہ وہ لذتوں کو محسوس کرکے، خدا کاشکر اداکرے۔ جو انسان اِس دنیا میں حقیقی شکر کا ثبوت دے گا، وہ اگلی دنیا میں ابدی جنت میں بسایا جائے گا، جہاں وہ اپنے احساسِ لذت کی کامل تسکین پاسکے۔

موجودہ دنیا انسان کے لیے عارضی شکر کا مقام ہے۔ یہی عارضی شکر وہ قیمت ہے جو کسی انسان کو ابدی جنت میں داخلے کا مستحق بناتی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom