زیادہ عمر،زیادہ عقل
امریکا کی مختلف یونی ورسٹیوں میں اِس موضوع پر رسرچ ہوئی ہے کہ زیادہ عمر کے لوگ، کیا کم عمر کے لوگوں سے زیادہ دانش مند (wise)ہوتے ہیں۔ اِن تحقیقات کے نتائج ایک کتاب کی صورت میں چھپے ہیں۔ اِس کتاب کا نام یہ ہے:
Progress in Brain Research (2008).
اِس کتاب کے بارے میں ایک رپورٹ نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا کے شمارہ 21 مئی 2008 میں چھپی ہے۔ کتاب کے خلاصہ کے طورپر اِس رپورٹ کا عنوان حسب ذیل الفاظ میں قائم کیا گیا ہے— زیادہ عمر کے لوگوں کا دماغ زیادہ دانائی کا حامل ہوتا ہے:
Older brain really may be a wiser brain (p. 37)
آج کل ہر چیز کو رسرچ کا موضوع بنایا جاتا ہے، لیکن مذکورہ حقیقت انسان کو بہت پہلے سے معلوم تھی۔ یہ ایک واقعہ ہے کہ کم عمر والوں کے مقابلے میں، زیادہ عمر کے لوگ زیادہ عاقل اور دانا (wise) ہوتے ہیں۔ اِس کا سبب یہ ہے کہ زیادہ عمر والوں کے پاس دو چیزیں مزید ہوتی ہیں۔ ایک، پختگی (maturity)، ا ور دوسرے، تجربہ(experience)۔
فطرت میں یہ نظام اِس لیے ہے، تاکہ اگلی نسل کے لوگ، پچھلی نسل والوں سے فائدہ اٹھائیں۔ کم عمر کے لوگ زیادہ عمر والوں سے رہ نمائی لیتے رہیں، تاکہ مجموعی اعتبار سے زندگی کا سفر زیادہ بہتر طورپر جاری رہے۔ کم عمر والوں اور زیادہ عمر والوں کے درمیان جو فرق ہوتا ہے، وہی فرق آج بھی موجود ہے۔ یہ فرق فطرت پر مبنی ہے، اور فطرت زمانے کی رفتار سے نہیں بدلتی۔ موجودہ زمانے کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے بڑوں سے اُسی طرح فائدہ اٹھائیں، جس طرح پچھلے زمانے کے لوگ فائدہ اٹھاتے تھے۔اگلی نسل کے لوگ اگر پچھلی نسل کے لوگوں سے فائدہ نہ اٹھائیں، تو یہ ان کے لیے فطرت کے نظام سے بغاوت کے ہم معنیٰ ہوگا، اور اِس دنیا میں کوئی بھی شخص فطرت کے نظام سے بغاوت کرکے کامیاب نہیں ہوسکتا۔