ذکر ِ کثیر

قرآن میں بتایا گیاہے کہ— اللہ کی یاد بلا شبہہ سب سے بڑی چیز ہے (ولذکر اللّٰہ أکبر) دوسرے لفظوں میں یہ کہ کسی انسان کے لیے سب سے بڑی عبادت یہ ہے کہ وہ اللہ کو یاد کرے:

And remembrance of God is the greatest thing. (29:45)

انسان سے یہ ذکر سب سے زیادہ مطلوب ہے۔ چناں چہ قرآن میں بار بار کہاگیا ہے کہ اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو (اذکروا اللہ ذکراً کثیرا) الأحزاب: 41

ذکر ِکثیر سے کیا مراد ہے۔ اِس سے مراد کوئی عدد، یا شمار یاتی نصاب نہیں ہے، بلکہ اُس سے مراد ایک ذہنی کیفیت ہے۔ ایک روایت کے مطابق، حضرت عائشہ نے کہا: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یذکر اللہ علی کلّ أحیانہ (صحیح البخاری، کتاب الٔاذان) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر موقع (occasion) پر اللہ کو یاد کرتے تھے۔ اِس روایت سے ذکر ِ کثیر کا مفہوم سمجھا جاسکتا ہے۔

أحیانہ میں ہ کی ضمیر اللہ کی طرف راجع ہے۔ اِس کا مطلب ہے— أحیان اللہ، جیسے کہ قرآن میں آیا ہے: أیّام اللہ۔ اصل یہ ہے کہ کوئی بھی معاملہ جو انسان کے ساتھ پیش آتا ہے، اُس میں آلاء اللہ کا پہلو شامل رہتا ہے۔ آلاء اللہ سے مراد، اللہ کے کرشمے ہیں جو ہر چیزمیں شامل ہیں، کوئی بھی چیز اُس سے خالی نہیں۔

ذکر ِ کثیر کا مطلب یہ ہے کہ آدمی جس چیز کو بھی دیکھے، یا اُس پر جو بھی تجربہ گزرے، وہ اس کو اللہ کی یاد کے لیے ایک پوائنٹ آف ریفرنس بنالے:

Make every experience a point of reference for the remembrance of God.

ہر چیز اس کو خدا کی یاد دلائے۔ ہر تجربہ اس کے ایمان میں اضافے کا سبب بنتا رہا۔ ہر مطالعہ اور مشاہدہ، اس کے لیے خدا سے قربت کے ہم معنٰی بن جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom