حقیقی عمل
میکسم گورکی (Maksim Gorky) ایک روسی ادیب ہے ۔ وہ ۱۸۶۸ میں پیدا ہوا، اور ۱۹۳۶میں اس کی وفات ہوئی۔ اس نے ایک جگہ بتایا ہے کہ محنت ہی کلچر کی بنیاد ہے۔ اس سلسلہ میں وہ لکھتاہے کہ ––––––– اگر ہر آدمی اپنی تھوڑی سی زمین میں پوری محنت کرے تو ہماری دنیا کتنی حسین ہو جائے۔
یہ بات صد فی صد درست ہے۔ ہر آدمی کے قریب اپنے عمل کا ایک ممکن دائرہ ہوتا ہے۔اس کے اختیار میں ہوتا ہے کہ یہاں وہ اپنی پوری محنت صرف کرے اور اس کو آخری نتیجہ تک پہنچائے۔اگر ہر آدمی اپنے اس ممکن دائرہ میں محنت کرنے لگے تو بیک وقت ساری دنیا میں بہت سے نتیجہ خیز عمل شروع ہو جائیں گے۔ اور جب یہ تمام عمل اپنے انجام کو پہنچیں گے تو تعمیر و ترقی کی ایک پوری دنیا ہرطرف کھڑی ہوئی نظر آئے گی۔
مگر انسان کا حال یہ ہے کہ وہ اپنی " تھوڑی زمین" پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ وہ دوسروں کی " بڑی زمین " کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔ وہ خود اپنی عملی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے بجائے یہ کرتا ہے کہ دوسروں کے خلاف جھنڈا لے کر کھڑا ہوتا ہے کہ وہ اپنی عملی ذمہ داریوں کو ادا کریں۔
اس قسم کا عمل انسانیت کو بربادیوں کے سوا کہیں اور پہنچانے والا نہیں۔ جس سماج میں لوگ ایسا کریں وہاں لوگوں کے الفاظ سے تو ساری فضا گونج رہی ہوگی ۔مگر عمل کا سارا میدان صحراکی طرح بے فصل پڑا رہے گا۔
ایک، ایک کے مجموعہ ہی کا نام بڑی گنتی ہے۔ اجزاء کے جمع ہونے سے ہی ایک کل بنتا ہے۔ اس لیے اشخاص کا انفرادی طور پرعمل کرنا، نتیجہ کے اعتبار سے، سب کا عمل کرنا ہے ۔ انفرادی سرگرمی، اپنے انجام کے لحاظ سے اجتماعی سرگرمی ہے۔
جزء پرعمل کی بات کرنا پروگرام ہے، کل پرعمل کی بات کر ناصرف نعرہ ہے ،کیوں کہ جزء اپنے قبضہ میں ہوتا ہے۔ جزء پر محنت کرنا ہر شخص کے لیے ہمیشہ ممکن ہوتا ہے۔ اس کے برعکس کل وہ چیز ہے جو کسی آدمی کے قبضہ میں نہیں۔ کل پر محنت کرنا عملی طور پر ممکن نہیں۔ پروگرام وہ ہے جوممکن ہو۔ جو ممکن نہیں وہ پروگرام بھی نہیں ۔