اختلاف کا نقصان کہاں تک

عرب کے جزیرہ نما سے اسلام کا جو سیلاب اٹھا تھا، وہ اطراف کے تمام ملکوں پر اس طرح چھایا کہ ان کی زبان اور تہذیب تک بدل گئی ۔ اس میں صرف ایک استثنا ہے، اور وہ ایران کا ہے۔ یہ تاریخ کا ایک اہم سوال ہے کہ وہ اسلام جس نے ان تمام پڑوسی ملکوں کی زبان اور تہذیب بدل دی ،وہ ایران میں مذہبی تبدیلی کی حدتک کامیاب ہونے کے باوجو وہاں کی زبان کو کیوں نہ بدل سکا۔

اس سوال کا جواب ہم کو امویوں اور عباسیوں کی سیاسی لڑائی میں ملتا ہے۔ اموی خلافت کی جگہ عباسی خلا فت قائم کرنے کی تحریک جو دوسری صدی ہجری میں شروع ہوئی ۔ اس میں ایک طرف وہ لوگ تھے جو سیاسی عزائم کے تحت یہ کام کر رہے تھے۔ اس گروہ کے سردار محمدبن علی بن عبد اللہ بن عباس بن مطلب تھے۔ دوسری طرف مذہبی لوگ تھے جو اصلاحی جذبہ کے تحت اس مہم میں شریک ہو گئے۔ عبد اللہ بن محمدبن حنفیہ بن علی بن ابی طالب کا تعلق اسی دوسرے گروہ سے ہے۔ محمدبن علی کے لڑکے ابراہیم ہیں جو 124 ہجری میں اپنے والد کے انتقال کے بعد اس تحریک کے ’’امام‘‘ مقرر ہوئے ۔ ابو مسلم خراسانی جس نے عباسی سلطنت کے قیام میں اہم حصہ ادا کیا ہے ، ایک معمولی مزدور تھا جو چار جامہ سینے کا کام کرتا تھا۔ اس کی زبر دست شخصیت اور غیر معمولی صلاحیت کو دیکھ کر امام ابراہیم نے اس کو اپنے کام کے لیے چن لیا اور اس کو اپنا نائب مقرر کر کے خراسان بھیج دیا۔

جب عبا سیوں کو غلبہ حاصل ہوا تو انھوں نے چن چن کر بنو امیہ کے افراد کو قتل کرنا شروع کیا تا کہ مستقبل میں ان کے سیاسی اقتدار کو چیلنج کرنے والا کوئی باقی نہ رہے۔ اس زمانے میں امام ابراہیم نے ابو مسلم کو تاکید کے ساتھ لکھا کہ ’’خراسان میں کسی عربی بولنے والے کو زندہ نہ رکھنا ‘‘۔ خراسان میں بنوامیہ کے طرف دار وہی عرب قبائل تھے جو خراسان کی فتح کے بعد وہاں جاکر مقیم ہو گئے تھے۔ ان کے علاوہ جو خراسانی باشندے تھے ، وہ سب نو مسلم تھے اور بآسانی عباسی اقتدار کو قبول کر سکتے تھے۔ جب کہ عرب قبائل سے یہ اندیشہ تھا کہ ان کی عربیت انھیں بنوامیہ کا حامی بنا کر نئے ارباب اقتدار کے لیے مسئلہ نہ پیدا کردے ۔

ابو مسلم ایرانی النسل ہونے کی وجہ سے خود بھی اپنے ملک سے عربوں کے استیصال کا دل سے خواہش مند تھا۔ امام ابراہیم عباسی کی ہدایت پانے کے بعد وہ پوری طرح اس محبوب مہم کے لیے سرگرم ہو گیا۔ اس نے خراسان میں آباد سارے عرب باشندوں کا ایک طرف سے صفایا کر دیا۔ یہ عرب قبائل جو اس وقت خراسان میں آباد تھے دوسرے پڑوسی ملکوں کی طرح یہاں کی زبان، معاشرت، تمدن، کو عربی بنانے میں مصروف تھے ۔ ان کے مذہب کو بدلنے میں انھوں نے کامیابی حاصل کرلی تھی۔ اب زبان اور تہذیب کو بدلنے کا عمل کامیابی کے ساتھ جاری تھا، مگر ابومسلم کی طرف سے ان کے قتل عام کے بعد یہ عمل یکا یک رک گیا ۔ ایرانی زبان اور ایرانی تہذیب مرتےمرتے دوبارہ زندہ ہو گئے۔ ایران و خراسان جو مصر و شام و عراق وغیرہ کی مانند آج عرب دنیا کا ایک حصہ ہوتا۔ دوبارہ فارسی ملک بن گیا۔

تاریخ میں اکثر ایسا ہوا ہے کہ سیاسی حوصلہ مندوں کی سیاست بازیوں کی وجہ سے ضروری قسم کے تعمیری کام ہونےسے رک گئے جس کے نتائج بعدکو اندوہناک صورت میں برآمد ہوئے ۔ چند افراد کے وقتی عزائم کی قیمت قوموں اور ملکوں کو صدیوں تک انتہائی بھیا نک شکل میں دینی پڑی ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom

Ask, Learn, Grow

Your spiritual companion