تواضع کی صفت
تواضع ایک اہم ایمانی صفت ہے۔ایمان یہ ہے کہ آدمی خود پسندی نہ کرے۔ کیوں کہ خود پسندی خدا کے بجائے اپنے آپ کو بڑائی کا مقام دینا ہے۔ اس کے بجائے وہ خداپرستی، تواضع،وغیرہ کو اپنا شیوہ بنائے۔ ایسا کرنا ثابت کرتا ہے کہ آدمی اپنے ایمان میں سنجیدہ ہے، اور ایسا نہ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے ایمان میں سنجیدہ نہیں۔
عملی طور پر بھی اسلام تواضع کی تعلیم دیتا ہے۔ مثلاً نماز اسلام کا ایک رکن ہے۔ نماز میں جو کلمہ سب سے زیادہ دہرا یا جاتا ہے، وہ ہے اللہ اکبر ۔ اذان اور نماز دونوں کو ملا کر روزانہ تقریباً تین سو بار یہ کلمہ دہرایا جاتا ہے۔ اللہ اکبر (اللہ بڑا ہے) کادوسرا مطلب یہ ہے کہ میں بڑا نہیں ہوں۔ اِس طرح نماز، انسان کو تواضع (modesty) کے لیے تیار کرتی ہے، اور بلا شبہ تواضع موجودہ دنیا میں سب سے زیادہ قابلِ قدر انسانی صفت ہے۔فرض نمازیں مسجد میں باجماعت پڑھی جاتی ہیں۔ باجماعت نماز میں یہ ہوتا ہے کہ ایک شخص کو بطور امام آگے کھڑا کرکے سب لوگ اس کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اِس طرح نماز یہ سبق دیتی ہے کہ ایک انسان کو آگے کرکے سب لوگ پیچھے کی سیٹ (back seat) پر چلے جائیں۔ یہ طریقہ بلا شبہ تواضع کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ نماز کا خاتمہ ’السّلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ پر ہوتا ہے، یعنی تمام انسانوں کے لیے امن کی اسپرٹ لے کر مسجد کے باہر جانا۔ گویا کہ نماز ایک طرف تواضع کی صفت پیدا کرتی ہے اور دوسری طرف امن پسندی کی صفت۔ یہ صرف نماز کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ اسلام اپنے ماننے والوں کو زندگی کے ہر موڑ پر تواضع اختیار کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
تواضع کی صفت بلا شبہ موجودہ دنیا میں بہتر سماج بنانے کا سب سے زیادہ مؤثر ذریعہ ہے۔ زمین کے اوپر شکر، صبر، تواضع اور قناعت کے ساتھ رہنا زمین کی اصلاح ہے۔ اس کے برعکس، ناشکری، بے صبری، گھمنڈ اور حرص کے ساتھ رہنا زمین میں فساد برپا کرنا ہے۔ کیوں کہ اس سے خدا کا قائم کیا ہوا فطری نظام ٹوٹتا ہے۔ یہ اللہ کی قائم کردہ حدود سے نکل جانا ہے۔ جب کہ اللہ چاہتا ہے کہ ہر عورت اور هر مرد اس کی متعین کی ہوئی حدود کےاندر رہ کر زندگی گزارے۔